اسپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنایا۔
وزیر اعظم اور حمزہ شہباز ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں بری ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیشل کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا۔
اسپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا گیا۔
واضح رہے اس سے قبل اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
اسپیشل جج سنٹرل اعجازحسن اعوان نے کیس کی سماعت کی جبکہ اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ اورملزمان کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
شہبازشریف اورحمزہ شہباز کی حاضری معافی کی درخواستیں دائرکی گئیں جس میں وکیل نے مؤقف اپنایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا بیرون ملک کا دورہ شیڈول ہے۔ وزیراعظم بیرون جانے کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہو سکتے۔ حمزہ شہباز کمر میں تکلیف کے سبب عدالت پیش نہیں ہو سکتے۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی کو ایک روز کیلئے حاضری سے استثنی دیا جائے۔ 161 کے بیانات میں کسی بھی گواہ نے شہباز شریف اور حمزہ کو نامزد نہیں کیا گیا۔
عدالت نے گواہوں کے بیانات کا ریکارڈ کھلوا لیا۔
فاضل جج نے استفسارکیا کہ اسلم زیب بٹ گواہ نے بھی کوئی بیان قلمبند کروایا؟ جس پروکیل نے جواب دیا کہ تفتیشی نے گواہ اسلم کے بیان کو توڑ مروڑ کر چالان میں پیش کیا ہے۔
امجدپرویزایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی اے نے اسلم زیب بٹ کو گواہوں کی فہرست میں شامل تو کیا مگر پیش نہ کرنے کا بھی کہا ہے۔ اسلم زیب بٹ گواہ ہے اور اس کا والد اورنگزیب بٹ اسی کیس میں ملزم ہے۔
امجد پرویزایڈووکیٹ نے ایل کے ایڈوانی کیس میں بھارتی عدالت کا حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایل کے ایڈوانی کیس میں ناجائز فائدے لینے کے ویڈیو بیانات کے باوجود عدالت نے الزام کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائے گئے 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرا دی تھی اور کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف 100 گواہ پیش ہوں گے۔
چالان میں کہا گیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شہباز شریف فیملی کے چپڑاسیوں، کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں بنائے گئے۔