تحریر۔۔۔۔۔عبداللہ طارق سہیل
02جنوری: بچیانہ (فیصل آباد) میں ایک تیرہ سالہ بچے شاہزیب کو تشدد کے بعد پھانسی دے دی گئی، نعش ایک دکان سے ملی۔ 19جنوری: تھانہ روات میں ایک پانچ سالہ بچے کو قتل کر کے لاش تالاب میں پھینک دی گئی۔ 18 جنوری : نارتھ کراچی سے 7 سالہ بچے کی لاش ملی ہے۔ مقتول پر شدید تشدد کیا گیا اور اس کی گردن کی ہڈی توڑ دی گئی۔ بچے کو تاوان کیلئے اغوا کیا گیا تھا۔ تین دن ،3 بچے اور 3 لاشیں اور اسی مہینے سرائے عالمگیر میں چار سال کی بچی زہرہ کو اغوا کر کے درندگی کانشانہ بنایا گیا، پھر اس کے پورے جسم پر خنجر سے زخم لگائے گئے اور آخر میں اس کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی گئی، پھر چھت سے نیچے گرا دیا گیا اور اس سے پہلے جنوری میں اور اس سے پہلے دسمبر میں اور اس سے پہلے نومبر میں بھی ہر روز یا ہر دوسرے روز ایسی ہی لاشیں ملتی رہیں، بچے اغوا اور قتل ہوتیرہے۔ اور یہ سلسلہ برسوں سے نہیں، عشروں سے جاری ہے اور وقت گزرتا ہے تو ایسے واقعات کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔ ظاہر ہے، آبادی بڑھتی ہے تو قتل کیلئے دستیاب خام مال یعنی بچوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے اور بچے ہی نہیں، ہر روز نوجوان لڑکیاں اور دیگر عورتیں بھی قتل کا شوق پورا کرنے کیلئے پہلے سے زیادہ دستیاب ہیں۔
اصل خبر قتل کی یہ وارداتیں نہیں ہیں۔ اصل خبر وہ خاموشی ہے جو اس پرشور ملک میں طاری ہے۔ کیا ان وارداتوں پر، ان میں اضافے پر کسی سیاسی جماعت نے کبھی کوئی آواز اٹھائی ہے؟ نہیں اٹھائی۔ کیا کسی رکن اسمبلی نے کبھی کوئی تحریک التوا اسمبلی میں جمع کرائی؟۔ نہیں کرائی۔ کیا کسی وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ نے اس پر ایکشن لیا؟۔ نہیں لیا۔ خود لگڑری بنگلہ الاٹ نہ ہونے پر از خود نوٹس لینے کے ماہرین نے اس سماجی تباہی پر کوئی سوؤموٹو لیا؟۔ نہیں لیا۔ کسی مذہبی تنظیم نے، علمائے کرام کی کسی ٹریڈ یونین نے اس پر تشویش ظاہر کی؟۔ نہیں کی۔ جمعہ کے کسی خطبے میں، کسی خطیب نے اس پر وعظ کیا؟۔ نہیں کیا۔ دس ہزارروپے کی موم بتیاں سڑک پر جلا کر غیر ممالک سے دس ملین روپے کا عطیہ لینے والی کسی این جی او نے ان واقعات پر کوئی مارچ کیا؟۔ نہیں کیا۔ عمران خان کو جیل میں سہولیات کی کمی پر ایک ایک گھنٹے کے ٹاک شو کرنے والے درجنوں میڈیا پرسنز نے کبھی ایک بھی شو اس المیے پر کیا؟۔ نہیں کیا۔ اخبارات میں لکھنے والے جیّد کالم نگاروں نے کبھی اس پر کالم لکھا؟۔ نہیں لکھا۔ کسی صحیفے کے ادارتی صفحات پر اس ماجرے کا ذکر آیا؟ نہیں آیا۔
ایسی وارداتوں میں پولیس عموماً قاتلوں کو پکڑ لیتی ہے۔ گرفتاریوں کی شرح سو فیصد نہیں تو سو فیصد سے کچھ ہی کم ہو گی۔ لیکن اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟۔ فوری ضمانت، پھر کیس لٹک جاتا ہے اور قاتل پورے سکون کے ساتھ، عدالتی نظام کے دلی شکریہ کے ساتھ نئی واردات کی منصوبہ بندی اور پھر کامیابی سے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مصروف ہو جاتا ہے۔ بہت کم ایسا بھی ہوتا ہے کہ قاتل کو سزائے موت ہو جائے لیکن بالائی مسندوں سے، اسے بری کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان شاید واحد ملک ہے جہاں جرم کرنے پر سزا نہیں ملتی، ہاں جرم نہ کرنے پر سزا البتہ مل جاتی ہے۔ اتنی خاموشی شاید اس لئے ہے کہ ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں۔
____
امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا منصب سنبھال لیا اور پہلی تقریر میں اور اس کے فوراً بعد ان گنت احکامات کے ذریعے ساری دنیا سے اعلان جنگ کر دیا۔ گرین لینڈ پر قبضہ کروں گا، پانامہ کی نہر سے چین کے جہاز گزرنے نہیں دوں گا، یورپی یونین پر ٹیکس لگائوں گا، عرب ملکوں پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دبائو ڈالوں گا، چین کی برآمدات پر 10 فیصد ٹیکس لگائوں گا۔ اور تو اور…روس کی حمایت کرنے کی توقع کے برعکس…اس پر جنگ بندی اور یوکرائن سے مذاکرات کیلئے دبائو ڈالوں گا اور اگر وہ مذاکرات کی میز پر نہ آیا تو اس پر بھی پابندی لگا دوں گا۔
پانامہ نہر سے چینی جہاز کیسے روکے گا؟۔ کیا وہاں فوج بھیجے گا یا پانامہ کی حکومت کا تختہ الٹ کر کسی مقامی پرویز مشرف کو حکمران بنا دے گا؟۔ ادھر یورپی یونین نے کہا ہے، پچھلی بار بھی ٹرمپ کے فیصلوں کی مزاحمت کی تھی، اب بھی کریں گے۔
غزہ میں جنگ بندی کا ’’کارنامہ‘‘ بھی دھوکہ نکلا۔ اسرائیل نے جنگ نہیں روکی، روز کے 25 ،30 فلسطینی مار رہا ہے اور اب جنگ میں توسیع کرتے ہوئے مغربی کنارے کے شمالی علاقے میں بڑا آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اور کہا ہے یہ آپریشن کئی مہینے جاری رہے گا اور …سرکاری ٹی وی چینل 14 پر…اسرائیلی عہدیدار نے کہا جو غزہ میں کیا، وہی یہاں بھی کریں گے۔
ٹرمپ نے عالمی ماحولیاتی فنڈ دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ ماحولیاتی گرمائو یعنی گرین ہائوس افیکٹ کا سب سے بڑا ذمہ دار امریکہ ہے، سب سے زیادہ فنڈ بھی اسی کو دینے چاہئیں لیکن ٹرمپ نے صاف انگوٹھا دکھا دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت سے بھی وہ نکل گیا ہے۔ اسے بھی فنڈ نہیں دے گا۔ کروڑوں بچے متاثر ہوں گے۔ دنیا میں وبائیں، بیماریاں، قحط ، غربت پھیلانے کی ایک بہت بڑی وجہ امریکہ کی برپا کردہ جنگیں ہیں۔
ماحولیات سے یاد آیا، ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر ایمرجنسی لگا دی ہے۔ پچھلے دور میں اس نے سرحد پر دیوار کھڑی کر دی تھی جس سے اس وسیع جغرافیائی خطے کا ایکو سسٹم تباہ ہو گیا۔ جنگل کے اندر جانوروں کا ایک سے دوسری جگہ آنا رک جائے تو ماحولیاتی تباہی ہوتی ہے اور یہ سرحد تو پوری کی پوری جنگل میں ہے۔ جنگل کو دو حصوں میں بانٹ دیا۔ اور جنگل بھی کتنا بڑا؟۔ پورے 3145 میل چوڑا۔ اْس دیوار کے اْس پار تیرہ کروڑ ہسپانوی میکسیکو میں رہتے ہیں تو دیوار کے اِدھر، امریکی ریاستوں میں 7 کروڑ کے لگ بھگ ہسپانوی آباد ہیں۔ یہ سب ہسپانوی ناراض ہیں۔
ٹرمپ کو اس پر بھی غصہ ہے کہ اس نے اپنی تاجپوشی میں شرکت کیلئے چینی صدر کو دو بار فون پر دعوت دی، اس نے انکار کر دیا۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹرمپ امریکہ ہی کو لے ڈوبے۔ آثار ایسے ہی ہیں۔ لوگ کہتے تھے کہ ٹرمپ پاگل ہے اور اب پتہ چل رہا ہے کہ پاگل نہیں، مہا پاگل ہے۔
____
ٹرمپ کی پاکستان پالیسی کیا ہو گی؟۔ یہ جاننے کیلئے سی این این اور فاکس نیوز کے پروگرام دیکھنے کی ضرورت ہے نہ نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور فارن پالیسی میگزین پڑھنے کی، اس کیلئے قبلہ مشاہد حسین کے ’’ٹاک شوز‘‘ دیکھنا کافی ہیں۔ وہ ٹرمپ اور اس کی پالیسیوں کو ری پبلک پارٹی ، امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا سے زیادہ جانتے ہیں۔ ان کے پروگرام دیکھنے والے جانتے ہیں کہ ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں۔
کے ’’ٹاک شوز‘‘ دیکھنا کافی ہیں۔ وہ ٹرمپ اور اس کی پالیسیوں کو ری پبلک پارٹی ، امریکی تھنک ٹینکس اور میڈیا سے زیادہ جانتے ہیں۔ ان کے پروگرام دیکھنے والے جانتے ہیں کہ ٹرمپ کیا کرنے والے ہیں۔
وہ یہ کرنے والے ہیں کہ کسی بھی دن جہاز پر بیٹھ کر اڑان بھریں گے۔ اسلام آباد کے ائر پورٹ پر اتریں گے۔ وہاں سے ایوان صدر جائیں گے نہ جی ایچ کیو، سیدھے اڈیالہ جا کر پستول کی گولی سے تالہ توڑیں گے، عمران کو نکالیں گے، پھر ان کا قافلہ وزیر اعظم ہائوس جائے گا جہاں ٹرمپ کسی سے (غالباً مشاہد حسین سے) عمران خاں کو وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھوائیں گے، 26 ویں ترمیم کو کالعدم قرار دینے کا اعلامیہ جاری کریں گے۔ تمام عہدوں پر تقرریاں اور تبادلے کرنے کے بعد ایک گروپ فوٹو بنائیں گے اور پھر واپس تشریف لے جائیں۔ اصل صورت حال جاننے کیلئے مشاہد حسین کے پروگرام دیکھتے رہیئے۔
بشکریہ۔۔۔۔۔عبداللہ طارق سہیل
سینیٹر فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں کا…
قومی اسمبلی نے پی ای سی اے ایکٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور…
سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میں نے قوم کو پہلے…
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت اور میڈیا کا باہمی اعتماد کا رشتہ…
کراچی میں پیپلز بس سروس کے نئے کرایوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔اس حوالے…
صحافیوں کی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا بل مسترد…