تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عبداللہ طارق سہیل
تحریک لبیک یا ٹرمپ کے رہنما عمر ایوب نے بجاطور پر شکوہ کیا ہے کہ پاکستان میں آئین پر عمل نہیں ہو رہا۔ پاکستان میں آئین سے بدسلوکی کی تاریخ بڑی پرانی ہے۔ عمر ایوب اور تحریک لبیک یا ٹرمپ کے دوسرے رہنمائوں کو شاید یاد ہو، ایک صاحب ایوب خاں نام کے ہوا کرتے تھے، فیلڈ مارشل ان کا تخلص ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے تو آئین کا پتہ ہی صاف کر دیا تھا۔ عمر ایوب صاحب کو نقص حافظہ کی شکایت رہتی ہے، شاید انہیں یہ صاحب یاد نہ ہوں۔ ایسی صورت میں وہ اپنے مرشد ہال مقیم اڈیالہ سے دریافت کر سکتے ہیں کہ یہ ایوب خاں نامی صاحب کون تھے اور اگر فیلڈ مارشل ان کا تخلص تھا تو کیا وہ شاعری بھی کرتے تھے اور اگر کرتے تھے تو ان کا دیوان کہاں سے ملے گا۔ مرشد حال مقیم اڈیالہ ان صاحب کو اچھی طرح جانتے ہیں، اس لئے کہ وہ انہیں مرشد اوّل مانتے ہیں۔ مرشد دوئم جنرل فیض تھے۔ جہاں تک صاحب دیوان کے دیوان کا تعلق ہے تو وہ مارکیٹ سے غائب ہے البتہ نیٹ پر آرکائیوز میں دستیاب ہے۔ نثری شاعری کے اس دیوان کا نام ’’فرینڈز ناٹ ماسٹر‘‘ ہے جس کا اردو ترجمہ اڈیالوی مرشد نے ’’ایب سو لیوٹلی ناٹ‘‘ کے نام سے کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ناکام رہے۔ مرشدوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ اکثر و بیشتر ناکام ہو جاتے ہیں۔
____
فیلڈ مارشل تخلص والے یہ صاحب کہ نام جن کا ایوب خاں تھا، حقیقی آزادی کے مجاہد اوّل تھے اور انسانی حقوق کے بہت بڑے علمبردار۔ ووٹ کے حق کو وہ انسانی حقوق کیلئے سخت مضر سمجھتے تھے چنانچہ انہوں نے اپنے دس سالہ دور حکومت میں ووٹ کا حق کالعدم قرار دئیے رکھا اور صرف ایک لاکھ 20 ہزار دانش مندوں کی ٹیم بہ نام بی ڈی بنائی جو دس کروڑ عوام کا یہ حق استعمال کرتی تھی۔ مرشد حال مقیم اڈیالہ نے بھی اس قومی کارنامے کا احیا کرنے کا منصوبہ چکوال کے چشمہ فیض سے مل کر بنایا تھا جسے ’’دس سالہ‘‘ صدارتی نظام کا نام دیا گیا تھا اور جس کے بارے میں طے کیا گیا تھا کہ دس سالہ مدت پوری ہونے سے پہلے اس میں تاحیات والی توسیع کر دی جائے گی۔ افسوس کہ اس منصوبے میں ناکامی ہوئی، جیسا کہ اوپر عرض کیا، اسے مکرّر عرض کیا جاتا ہے کہ مرشدوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ اکثر ناکام ہو جاتے ہیں۔
____
عمر ایوب جب ایوب خاں نامی اس عظیم ہستی کے بارے میں اڈیالہ والے مرشد سے ملیں گے تو انہیں معلوم ہو گا کہ فیلڈ مارشل تخلص کرنے والے یہ صاحب حقیقی آزادی کے مجاہد اوّل تھے۔ حقیقی آزادی کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے انہوں نے سیٹو سنٹو کے مورچے بنوائے تھے اور امریکہ کو اڈے دئیے تھے۔ ان اڈوں نے برس ہا برس حقیقی آزادی کو تحفظ دئیے رکھا۔ لیکن بالآخر حقیقی آزادی کا یہ قلعہ برقرار نہ رہ سکا اور مرشد گمنامی کے اندھیروں میں ڈوب گئے۔
مرشدوں کا المیہ ہوتا ہے کہ وہ اکثر و بیشتر ناکام رہتے اور ہر طرف جے جے کار کے نعروں کا سونامی لانے کے باوجود آخر میں اندھیروں کی نذر ہو جاتے ہیں۔
اڈیالوی مرشد نے بھی حقیقی آزادی کے تحفظ کیلئے فیلڈ مارشل تخلص کرنے والے مرشد اوّل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے امریکہ ہی کا سہارا لیا ہے۔ وہ امریکی سینئرز اور ارکان کانگرس سے ٹویٹ کرا رہے ہیں، لابی انگ پر کروڑوں ڈالر صرف کر رہے ہیں، ان کا غیر متزلزل ایمان ہے کہ حقیقی کارساز امریکہ ہے، وہ حامی و ناصر ہے تو کیا غم ہے۔ افسوس مگر اس بات کا ہے کہ فضل ٹرمپوی اور تائید امریکوی کے باوجود فتح و نصرت کی منزل دور سے دور ہوتی جا رہی ہے، اتنی دور کہ نظر سے اوجھل ہو گئی ہے۔
مرشدوں کا یہی المیہ ہوتا ہے، ان کے اندازے اکثر و بیشتر غلط ثابت ہوتے ہیں ، یہاں تک کہ اگر وہ 9 مئی کریں تو وہ بھی ناکام ہو جاتا ہے۔ المیہ، عظیم المیہ، المیہ در المیہ
____
بہرحال عمر ایوب کا نوحہ دلدوز ہے۔ انہوں نے آئین پر عمل درآمد نہ ہونے کا شکوہ کیا ہے حالانکہ یہ آئین بڑے بڑے شہ دماغوں نے کئی سال کی محنت شاقہ سے تیار کیا تھا۔ افسوس کیسے کیسے شہ دماغوں نے جس آئین سازی پر اپنے اپنے دماغ پورے کے پورے خرچ کئے، وہ آئین موجودہ فسطائی حکمرانوں نے اٹھا کر کوڑے کے ڈھیر پر پھینک دیا ہے۔ یہ آئین ساز شہ دماغ ابھی زندہ ہیں لیکن بولتے ہیں نہ نظر آتے ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سے لوگوں کو ان کے نام تک یاد نہیں رہے۔کمزور حافظہ والے لوگوں کو یاد بھی نہیں رہا کہ ان شہ دماغوں یعنی ثاقب نثاروں، آصف کھوسوں اور عمر بندیالوں کی ایک پوری کھیپ تھی جنہوں نے 2017ء سے آئین سازی کا یہ عمل شروع کیا۔ یہ عمل جاری رہتا مگر افسوس کہ آخری آئین ساز شہ دماغ عمر بندیال کی ریٹائرمنٹ کا سانحہ ہو گیا، مزید المیہ یہ ہوا کہ آئین سازی کے ’’تھنک ٹینکر‘‘ چکوال والے فیض بھی حوالہ زندان ہو گئے۔ آئین ساز شہ دماغوں کی باقیات اب بھی گاہے گاہے آئین سازی کیلئے مچل اٹھتی ہے لیکن ایک نہیں چلتی۔ یہ
بہت بڑا المیہ ہے۔
____
امریکہ نے دو ملک چھوڑ کر باقی سب ملکوں کی امداد پر پابندی لگا دی۔ یہ معلوم ہونے پر کہ امداد بند کئے جانے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے، تحریک لبیک یا ٹرمپ کے سوکھے دھانوں میں پانی پڑ گیا اور وہ خوشی سے جھوم اٹھے اور ایک دوسرے کو مبارکبادیں دینے میں جت گئے کہ اب تو مرشد اڈیالہ سے باہر آوے ہی آوے، حقیقی آزادی کا ڈنکہ باجے ہی باجے لیکن افسوس کہ یہ خوشی چند لمحوں کی مہمان تھی۔ جب انہیں پتہ چلا کہ امریکہ کی پاکستان کیلئے امداد تو بہت پہلے سے بند ہے، محض یو ایس ایڈ کی طرف سے ایک ڈیڑھ ملین ڈالر ملا کرتے تھے، اتنی معمولی رقم کی بندش سے پاکستان کو اتنا ہی نقصان ہو گا جتنا بریانی کی پلیٹ سے چاول کا ایک دانہ نیچے گر جانے سے تو سوکھے دھان پھر سوکھے رہ گئے، جو پانی پڑا تھا، بھاپ بن کر اڑ گیا۔
مرشدانی حلقوں کا یہی المیہ ہے، خوشی جھلک دکھا کر غائب ہو جاتی ہے، پیچھے پھر اندھیرا چھوڑ جاتی ہے۔
____
امریکی مسافر طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر ٹکرا گئے
راجہ علی اصغر پی ایم ایل ن کوونٹری چیئرمین، راجہ مبارک کیانی وائس پریزیڈنٹ مقرر، کمیونٹی میں خوشی کی لہر ، مبارکبادوں کا سلسلہ جاری ۔
لندن سے نیویارک کا سفر محض ساڑھے 3 گھنٹے میں طے کرنے والا طیارہ ساؤنڈ بیرئیر توڑنے میں کامیاب
مسلم لیگ ن برطانیہ نے کوونٹری کے انتظامی عہدیداران کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، عبدالرشید کیانی نظر انداز، کوونٹری کمیونٹی سراپا احتجاج
دنیا کا جدید ترین امریکی جنگی طیارہ ایف 35 تباہ
یکم فروری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
سٹاک مارکیٹ میں ملا جلا رجحان ، ڈالر کی قیمت گر گئی
پی ٹی آئی کی فضل الرحمان سے ملاقات، جے یو آئی ف کو اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کی دعوت
ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی کے پی کو عہدوں سے ہٹادیا گیا
جسٹس (ر) فقیر محمد کھوکھر لاپتا افرادکمیشن کے نئے سربراہ مقرر