تحریر ۔۔۔۔۔۔عبداللہ طارق سہیل
بی بی صاحبہ کے تعویذ گنڈے گنڈا پور کو لے بیٹھے، فی الحال جزوی طور پر ہی سہی اور وہ پارٹی کی صوبائی صدارت سے محروم کر دئیے گئے۔ گنڈاپور خود بھی پہنچے ہوئے بزرگ اور پختہ کار رحونیاتی ہستی ہیں کہ ہر وقت عملیات والا اسلامی شہد اپنے پاس ، کنستروں کے حساب سے رکھتے ہیں۔ فی الحال کہا جا سکتا ہے کہ بی بی صاحبہ کے عملیات نے صدارت چھین لی لیکن گنڈاپور نے اپنے عملیات سے وزارت اعلیٰ بچا لی۔
’’مرشد‘‘ نے گنڈاپور کو جیل میں بلوایا اور کہا کہ صوبے میں کرپشن بہت ہے، کئی وزیر کرپشن کر رہے ہیں، یہ ٹھیک کرو’’ کرپشن کے پی میں مرشدانی حکومت کے پہلے دن سے ہے لیکن مرشد کو تب یاد آئی جب مرشدانی نے شکایت کی۔ وہ شکایت نہ کرتیں تو کرپشن کا سوال نہیں اٹھتا تھا۔ بظاہر گنڈاپور کی وزارت اعلیٰ بچ تو گئی ہے لیکن اس پر تلوار سی لٹک گئی ہے، کہتے ہیں بس بی بی صاحبہ کے ایک اور عملیات والے وار کی دیر ہے، یہ بھی گئی۔
کھٹکا لگا ہوا ہے کہ گنڈا پور کو ہٹایا تو پھر کیا پتہ، کون آ جائے۔ پارٹی میں دھڑے بندی بہت ہے۔ صوبائی قیادت ساری کی ساری گنڈا پور کے مخالفوں کے ہاتھ آ گئی ہے اور تاریخ کا عجوبہ ترین منظر یہ ہے کہ صوبے میں حکمران پارٹی اور حکومت دو الگ الگ چیزیں ہو گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ گنڈا پور ہیں لیکن کرپشن کے الزام میں کن وزیروں کو برطرف کرنا ہے اور کس کس کو نیا وزیر بنانا ہے، اس کا فیصلہ ان کے مخالفین کا گروپ جنید اکبر کی قیادت میں کرے گا۔ پارٹی کے اندر ہی دنگل شروع ہے، ایک خانہ جنگی ہوتی ہے تو اب پتہ چلا کہ ایک خانہ دنگلی بھی ہوتی ہے۔
8 فروری کو یعنی لگ بھگ ایک ہفتے بعد مرشدانی پارٹی نے ایک اور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے لیکن احتجاج کی شکل کیا ہو گی، ابھی طے نہیں کیا۔ کہا کابل چلے جائیں، کہا کابل چلے جاؤ، کہا افغان کا ڈر ہے، کہا افغان تو ہو گا والے خدشات ہیں۔ اخباری ایوانوں کے مطابق کئی آپشن زیر غور ہیں۔ ایک یہ کہ اسلام آباد چڑھائی کی جائے، اس صورت میں وہاں محسن نقوی پھر موجود ہو گا، وہی حال کرے گا جو 24 تا 26 نومبر کو کیا تھا تو دوسرا آپشن یہ ہے کہ لاہور میں جلسہ کیا جائے۔ اس صورت میں لیکن اجازت نامہ کاہنہ کاچھا کے ’’پہاڑوں‘‘ میں جلسہ کرنے کا ملے گا (گزشتہ بار پی ٹی آئی کے آفیشل میڈیا نے ، کاہنہ کے جلسے میں لوگوں کے نہ آنے پر ایبٹ آباد کے ایک پہاڑی جلسے کی تصویر، پہاڑ سمیت جاری کر دی تھی جس پر لوگوں نے شغلاً کہنا شروع کر دیا کہ کاہنہ کاچھا میں کوہ ہمالہ دریافت ہو گیا ہے)۔ تیسرا آپشن یہ ہے کہ ہر ضلعے میں علامتی مظاہرے کئے جائیں۔ لیکن اس طرح کے احتجاج میں صورتحال بڑی مضحکہ خیز ہو جاتی ہے۔ ہر ضلعی دارالحکومت میں پانچ چھ افراد کسی باغ باغیچے میں کھڑے ہو کر گروپ فوٹو کھنچواتے ہیں، پھر یہ گروپ فوٹو ہیڈ کوارٹر کو بھجوا دیتے ہیں کہ یہ لو ہمارے احتجاج کی فوٹو، جس شہر میں یہ احتجاج ہوا ہوتا ہے، اس کے شہریوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی کہ جنگل میں مور ناچا۔
آخری آپشن یہ ہے کہ کے پی سے پنجاب کو آنے والے تمام راستے بند کر دئیے جائیں۔ لیکن اسکا نقصان کسے ہو گا؟۔ کے پی والوں کو ہی ہو گا۔ کے پی میں کوئی ہسپتال بچا ہے نہ کلینک، لوگ علاج کیلئے اپنے مریض لے کر پنڈی یا لاہور آتے ہیں، وہ کہاں جائیں گے۔
____
ویسے 8 فروری کے یوم احتجاج کی پوری کہانی اور بھی مزے دار ہے۔ پچھلے مہینے جب اس کا فیصلہ کیا گیا تھا تو طے کچھ اور ہوا تھا۔ یہ کہ
پورے ملک میں پہیہ جام ہڑتال ہو گی۔ پھر مرشد کو بتایا گیا کہ پہیہ تو ہم پشاور میں بھی جام نہیں کرا سکے، پورے ملک میں کہاں سے کریں گے، کوئی نرم ہدف طے کریں۔ چنانچہ نرم ہدف یہ طے ہوا کہ پہیہ نہ سہی، شٹر جام ہڑتال کر دیں۔ بتایا گیا کہ یہ بھی نہیں ہونے کا۔ بازار تو پشاور میں بھی بند نہیں ہوں گے، ہدف مزید نرم کیا جائے، چنانچہ ہدف مزید نرم کیا گیا اور طے ہوا کہ ہر شہر کے داخلی خارجی راستے بند کر کے ملک پھر کو ’’لاک‘‘ کر دیا جائے۔ پوچھا گیا، اس کیلئے بندے چاہئیں، وہ کہاں سے آئیں گے۔ گروپ فوٹو کھنچوانے والے پانچ دس یا پندرہ بیس آدمی شہر بند نہیں کرا سکتے۔ ہدف مزید نرم کیا جائے۔ اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ کچھ دنوں کے بعد چراغ پھر سے روشن کئے گئے تو مذکورہ بالا آپشن سامنے آئے جن پر غور جاری ہے۔
____
اس صورتحال پر وہ لومڑی والی تمثیلی حکایت یاد آئی۔ لومڑی صبح سویرے جب سورج ابھی نکلا ہی تھا، شکار کو چلی۔ اس نے آگے کو پھیلا ہوا اپنا سایہ دیکھا جو بہت بڑا تھا۔ لومڑی نے کہا ، اچھا تو میں اتنی بڑی ہوں؟۔ ناشتے کیلئے اونٹ کا شکار کرنا پڑے گا۔ اونٹ سے کم گوشت میں مجھ اتنی بڑی کا پیٹ بھر ہی نہیں سکتا۔ اونٹ نہ ملا، سورج اور اوپر ہو گیا، سایہ چھوٹا ہو گیا۔ لومڑی نے سائے کو دیکھا اور کہا، اونٹ کی ضرورت نہیں۔ بس گائے مل جائے، اسی سے پیٹ بھر جائے گا۔ سورج مزید اوپر کو آیا، سایہ مزید چھوٹا ہوا۔ کہا، ایک ہرن سے کام چل جائے گا، سورج بالکل سر پر آ گیا، سایہ سکڑ کر رہ گیا، کہنے لگی ارے میں خواہ مخواہ پریشان ہو گئی، مجھے تو ایک خرگوش بھی کافی ہے۔
بظاہر مرشدانی پارٹی کا کام اضلاع میں گروپ فوٹو کھنچوانے سے ہی چل جائے گا۔
____
شام کے انقلابی رہنما احمد الشرع عرف الجولانی نے ملک کی صدارت سنبھال لی ہے اور نصیری قبیلے کا بنایا ہوا آئین منسوخ کر دیا ہے۔ احمد الشرع کی زیر قیادت شام کا بیشتر علاقہ پرسکون ہے اور حکومتی کنٹرول مستحکم ہے لیکن شمال سے ترکی اور جنوب میں اسرائیل نے نئی حکومت کا گھیرا تنگ کر رکھا ہے۔ جنوب میں گولان کے مقبوضہ علاقے سے ملحق پوری پٹی پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا ہے اور وہ بظاہر واپس کرنے پر آمادہ نہیں۔ اس کے زیر قبضہ علاقے میں کوہ حرمون بھی شامل ہے جس کی چوٹیوں پر توپ خانہ نصب کر کے اسرائیل دمشق کو آسانی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
شمال میں ترکی نے شام کے ایک رقبے پر 2016ء سے قبضہ کر رکھا ہے اور اب اس نے مزید علاقے پر بھی قبضہ کیا ہے۔ وہ کْرد علاقے میں مسلسل قتل عام کر رہا ہے اور سکول، ہسپتال ، یتیم خانے تباہ کئے چلا جا رہا ہے۔ بظاہر ترکی کی ’’سیرین نیشنل آرمی‘‘ اور کرد فورسز دونوں احمد الشرع کی اتحادی ہیں لیکن ترکی کا اصل مقصد احمد الشرع کی حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے کیونکہ شام کی حکومت مستحکم ہو گئی تو وہ نہ صرف مقبوضہ علاقوں کی واپسی کا مطالبہ کرے گی بلکہ کردوں کو بھی تحفظ دے گی جبکہ ترکی کردوں کی نسلی صفائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
کی واپسی کا مطالبہ کرے گی بلکہ کردوں کو بھی تحفظ دے گی جبکہ ترکی کردوں کی نسلی صفائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
احمد الشرع کے پاس زبردست فوج ہے لیکن فضائیہ نہیں ہے۔ اسرائیل نئی حکومت سے خائف ہے چنانچہ اس نے بشار حکومت کے سارے اسلحہ خانے اور تمام وائی جہاز تباہ کر دئیے ہیں۔ فضائیہ سے محروم شامی حکومت کیلئے کسی غیر ملکی جارحیت کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو گا۔ اسرائیل ، امریکہ، ترکی، سعودی عرب، روس اور ایران سبھی شامی معاملے سے متعلق فریق ہیں لیکن ان میں سے کسی ایک کو بھی اس اچانک انقلاب کی کوئی اطلاع نہیں تھی جو گویا پلک جھپکتے میں برپا ہو گیا چنانچہ اب ان سب کو ہنگامی منصوبے بنانا پڑ رہے ہیں۔ سعودی عرب نئی شامی حکومت سے دوستانہ تعلقات میں سب سے آگے ہے اور یوں نئے حالات میں سعودی عرب نے اپنے حریف ایران پر بالادستی حاصل کر لی ہے۔
حکومت کے کفایت شعاری کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، ارکان پارلیمنٹ کی…
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے 15 رکنی اسکواڈ…
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے پاکستان کی پہلی مکمل الیکٹرک وہیکل بس سروس کا…
ضلع کرم کی تحصیل اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں فائرنگ سے اسسٹنٹ کمشنر سعید…
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آنتوں میں موجود بیکٹیریا دماغی…
ناسا کی خلا باز سنیتا ولیمز نے خلا میں کل 62 گھنٹے چہل قدمی کر…