تحریر۔۔۔۔۔۔محمد اکرم چوہدری
ملک بھر کی صحافی برداری پیکاایکٹ کے خلاف احتجاج میں بھرپور شرکت کر رہی ہے اورہر طرف ایک ہی آواز ہے کہ پیکا ایکٹ حق اور سچ کی آواز دبانے کی کوشش ہے اسے ہر حال میں واپس لیناہوگا اس سے پہلے حکومت کے تمام ذمہ داران میڈیا کی تمام تنظیموں سے مذاکرات کااعلان کرتے رہے کہ آپ لوگوں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہوگا
پھر صدر پاکستان نے بھی کہا کہ صحافی برادری کو اعتماد میں ضرور لیا جائے گا مگر اس پر دستخط بھی ہوگئے اور قانون بھی بن گیا اور نوبت آئی تو عمل بھی ہو جائے گا اس کے باوجود حکومت کو اب بھی صرف اتنی فکر ہے کہ تمام میڈیا صرف یہ خبریں چلا رہا ہے اور تحریک انصاف بھی 8 فروری کو احتجاج کا اعلان کر چکی ہے اس بار تحریک انصاف کچھ کر پاتی ہے یا نہیں اس بحث سے کچھ حاصل نہیں ہوگا مگر یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وہ میدان عمل میںہیں تعداد کی کوئی حیثیت نہیں
اب آتے ہیں پیکا ایکٹ کے حوالے سے حقائق ایک نظر دیکھ لیتے ہیں کہ حکومت اس حد تک اور صحافی برداری کیسے ایک ساتھ کھڑے ہو گئے
پاکستان میں میڈیا کے احتجاج کے “یوم سیاہ” سے مراد وہ ملک گیر مظاہرے ہیں جو 9 مئی 2023 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے رہنما عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہوئے تھے۔¹عمران خان کی گرفتاری جس پر ان کے حامیوں میں بڑے پیمانے پر غم و غصے اور احتجاج کو جنم دیا۔
2024 کے انتخابات میں انتخابی دھاندلی اور نتائج میں ہیرا پھیری کے الزامات اور لوگوں کو بولنے کا موقع نہ مل سکے رکے جذبات سلگنے لگے
میڈیا کی آزادی پر پابندیاں اور پی ٹی آئی کے حامیوں کی سنسر شپ۔
وسیع پیمانے پر تشدد اور املاک کی تباہی، بشمول سرکاری اور فوجی تنصیبات۔
زندگی کا نقصان، کم از کم 8-12 اموات کے ساتھ
پی ٹی آئی رہنماؤں اور حامیوں سمیت 3,200 سے زائد افراد کی گرفتاریاں۔
میڈیا سنسر شپ اور آزادی اظہار پر پابندیاں
9 مئی 2023 کے واقعات کی ایک آزاد انکوائری، تشدد کی وجوہات کا تعین کرنے اور ذمہ داروں کی شناخت کے لیے
میڈیا کی آزادی کی بحالی اور سنسرشپ اور آزادی اظہار پر پابندیوں کا خاتمہ۔
شکایات کو دور کرنے اور مفاہمت کی سمت کام کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مکالمہ ۔
تشدد اور املاک کی تباہی کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ احتجاج کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کے لیے جوابدہی۔
ان تمام عوامل کے باوجود یہ مطالبہ بہت جاندار ہے کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا تو پہلے ہی ریگولیٹری باڈی کے زریعے قوانین اور حدود قیود کا پابند ہے بس عمل درآمد کی ضرورت ہے
لیکن میڈیا برداری کو اس بات پہ بھی غور کرنا چاہیے فیک نیوز کے زریعے سنسنی اور لوگوں کی عزتیں برباد کرنے والے انکے ساتھ ہی پہلی صف میں کھڑے ہیں تو اس پہ انکو بھی سوچنا ہوگا کہ انکو بدنام کرنے والے احتجاج میں زیادہ نظر آئے وہ بھی کھڑے رہیں تو اس سے انکے لیے بھی جوابدہی تو بنتی ہے
یہ معاملہ افہام تفہیم اور ایک دوسرے کے حقوق کی مکمل پاس داری کے بغیر ممکن نہیںہوگا گر اس بار نہ ہوا تو کبھی نہ کبھی تو قوانین بنانے ہوں گے اور شتر بے مہار تو نہیں چھوڑنا چاہیے بہترہوگا صحافی برادری خود احتسابی کا نظام وضع کرے اور حکومت اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی یقینی بنائے۔
بشکریہ ۔۔۔۔۔محمد اکرم چوہدری
کوونٹری اور واروک گیگاپارکس میں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے ملٹی ملین پاؤنڈ کا…
کچھ خواتین کانوں میں بھاری بالیاں پہننا پسند کرتی ہیں لیکن وہ اس کے نقصانات…
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف میزبان اور اداکارہ نادیہ خان نے شادی شدہ افراد کو…
پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر اداکارہ ثانیہ سعید نے کہا ہے کہ نئے اداکار باصلاحیت…
بالی ووڈ کے بھائی جان اور سپر اسٹار اداکار سلمان خان نے اپنی زندگی کے…
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں گزشتہ تین ہفتوں سے لگی خوفناک آگ…