تحریر ۔۔۔۔حافظ معین خالد
جب میچ تھوڑی رنزوں کا ہو تو پھر اؤٹ کرنا پڑتا ہے پوری ٹیم اؤٹ ہوگی تو آپ میچ جیت سکتے ہیں اپ کے رنز 250 سے بھی کم ہو اور اپ سمجھیں کہ اس میچ کو 50 اوور تک لے جائیں گے تو یہ ممکن نہیں اپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمارے گیند بازوں نے کوئی ایکسٹرا ارڈینری بولنگ کی تو ایسا نہیں ہے چونکہ رنز تھوڑے تھے کیویز کے سامنے اس لیے انہوں نے تحمل اور صبر سے کھیلا۔ اگر ان کے پاس ٹارگٹ 300 رنز کا ہوتا تو وہ اس حساب سے کھیلتے پاکستانی بالرز نے گیندیں اچھی ضرور کی ہیں مگر ایسی نہیں کہ ان کی پوری ٹیم آؤٹ ہو جاتی چیلنجنگ باولنگ نہیں تھی پریشان کن بولنگ ضرور تھی پھر اس لحاظ سے میچ نہیں بنتا پھر پاکستان نے دو آسان کیچ چھوڑ دیے اس کے بعد اس نے اپنا حق ادا کیا پھر ایک ریویو نہیں لیا ابرار کی گیند پر وہ بھی آؤٹ ہو جاتا تو شاید صورتحال کچھ بہتر ہو جاتی تو یہ تمام چیزیں ملا کر پھر بھی اپ چاہیں کہ ہم یہ میچ اور ٹورنامنٹ جیتیں گے اس تین ملکی ٹورنامنٹ کے چیمپین بن جائیں گے یہ تو پھر یہ دیوانے کا خواب ہی ہو سکتا ہے پاکستان نے ٹاس جیتا وکٹ کا ان کو پتہ تھا کیسی ہے پہلی تین وکٹیں پچھلے میچ کی طرح جلدی پویلین لوٹ گئی بلکہ پچھلے میچ سے بھی جلدی چلی گئی اس کے بعد پچھلا میچ جنہوں نے جتوایا تھا رضوان خان اور سلمان آغا نے حقیقت میں انہوں نے ہی یہ میچ ہروایا انہوں نے کم و بیش 20 اوورز کھیلے اور 100 رنز بھی نہ بنائے میچ تو وہیں دھڑن تختہ ہو گیا تھا انہیں وہاں چاہیے تھا کم سے کم 140 رنز کرتے ہیں انہوں نے 80 سے 85 رنز کیے۔ پھر اخری پانچ وکٹیں انہوں نے مارنا ہی مارنا تھا چونکہ رنز نہیں تھے وہ صرف 61 رنز پر ڈھیر ہو گئی پاکستان کے اننگز کا یہ حال تھا کہ کئی مرتبہ تو پانچ پانچ چھ چھ اوور تک گزر گئے اور باؤنڈری نا لگی۔ تو یہ تمام عوامل دیکھ لیے جائیں تو پھر کیا رہ جاتا ہے میچ میں اب کیویز کا دیکھیں مورال کتنا بلند ہے اس نے ایک تو اس تین ملکی ٹورنامنٹ میں کوئی شکست نہیں کھائی تمام میچ جیتے اور پھر چیمپئن بھی بن گئے اور پاکستان کا اسی ٹیم سے جس نے دو مرتبہ اس ٹورنامنٹ میں ہرایا ہے چیمپینز ٹرافی میں اوپننگ میچ بھی اسی ٹیم کے ساتھ کراچی کے اسی میدان پر ہے اب یہ سمجھ نہیں آتا پاکستان اس ٹیم سے کیسے جیتے گا۔ بابر اعظم نمبر 3 کا بیٹسمین ہے ہم اس سے اوپن کروا رہے ہیں بلا شبہ آج اس نے اپنے 6000 رنز مکمل کر لیے اور بڑے تیز ترین کیے ہیں مگر وہ مشکل ہے اوپننگ پہ چل سکے پاکستان کو یہ بھی مسئلہ ہے اور دوسرا فہیم اشرف سے اج صرف 2 ہی اوور کروائے کپتان نے ان کو ہٹا دیا شاید وہ اس کی بولنگ سے مطمئن نہ ہوئے۔ پاکستانی کرکٹ کے بڑے بڑے جو پنڈت ہیں وہ کہتے ہیں فہیم اشرف کی تو سپیڈ ہی نہیں ہے اگر اپ نے بیٹنگ ہی لمبی کرنی ہے تو پھر فہیم اشرف ہی کیوں کسی تیز ہٹر کو ڈال لیں جو باقاعدہ بلے باز بھی ہو تو یہ ساری چیزیں دیکھنی پڑیں گی پھر اس کے بعد ہی کہیں جا کر فتح حاصل ہو تو ہو ورنہ بہت مشکل لگتا ہے اور پھر جب آپ شروع کے ایک دو میچ ہار جائیں تو اپ کا مورال بھی ڈاؤن ہونا شروع ہو جاتا ہے ابھی نیوزی لینڈ کی ٹیم دندناتی ہوئی اوپننگ میچ میں پاکستان سے مقابلہ کرے گی اور یقینا پاکستان دباؤ میں ہوگا کیونکہ ان سے لگاتار دو میچ جو ہار چکا ہے ہماری جو ہماری سائیڈ ہے پتہ نہیں یہ چیمپینز ٹرافی کیسے جیتے گی اب ہم پر ذمہ داری بھی
زیادہ ہے ایک تو ہم دفاعی چیمپین ہیں دوسرا چیمپینز ٹرافی بھی پاکستان میں ہو رہی ہے تو ہم میزبان بھی ہیں اور مدتوں بعد ایک بڑا ایونٹ ہو رہا ہے تو اس میں قوم کی توقعات بھی بہت زیادہ ہیں آج کے میچ میں صورتحال بہت گمبھیر رہی پھر کپتان کی کپتانی بھی بہت عجیب تھی انہیں چاہیے تھا جب نسیم شاہ اچھی بولنگ کر رہے تھے تو 2 اوور اور کروا لیتے 5 اوور کروا لیتے بہتر رہتا پھر بولنگ کی تبدیلیاں کہ کس بالر کو کس وقت کھلانا ہے یہ بھی اج کے میچ میں بہت مایوس کن فیصلے نظر آئے ان چیزوں کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا پہلے جو کپتان ہوتے تھے وہ ہر چیز پر نظر رکھتے تھے وکٹ پڑھنے سے لے کر رزلٹ تک پھر کہیں جا کر فتوحات ملتی تھی اب اس طرح تو کام بہت مشکل ہے ہم بہت خوش ہو رہے ہیں کہ ہمارے بالرز نے نیوزی لینڈ کو پھنسا کر رکھا تھا ایسا بالکل نہیں وہ خود اس طرح کھیلے ہیں ہاں نیوزی لینڈ کے گیند بازوں نے پاکستانی بلے بازوں کو خوب پھنسا کر رکھا اب ان کہ بالرز مچل سینٹنر ، مائیکل برس ویل اور ولو رورکے کو ہی دیکھیں ان کی بالنگ کی تعریف نہ کی جائے تو کیا کیا جائے انہوں نے نہ صرف رنزیں روکی بلکہ وکٹیں بھی خوب لی خصوصا مچل سینٹنر نے کمال ہی کر دیا 10 اوورز میں صرف 20 رنز دیے اور دو پاکستانی کھلاڑیوں کو بھی بھگتا ڈالا تو پھر پاکستان رنزیں کہاں سے بناتا اور پھر پاکستانی کپتان نے اٹیکنگ فیلڈ ہی نہیں رکھی میچ تو ہار ہی رہے ہیں 46 کی جگہ 40 میں ہار جاتے 40 کی جگہ 35 اوور میں ہار جاتے مگر کوئی چانس تو لیتے پھر ریویو نہ لینا بھی سمجھ سے بالاتر ہے بہرحال نیوزی لینڈ نے ثابت کیا اس کے کپتان نے ثابت کیا اس کی ٹیم نے ثابت کیا کے مخالف ٹیم کو کس طرح زیر کرنا ہے اور اس میں اگر ہماری پرفارمنس کی یہ صورتحال ہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے اور تو کچھ نہیں کہا جا سکتا پاکستان کو از سر نو اپنی منصوبہ بندی پر غور کرنا پڑے گا اور اس ٹیم کو انتہائی سوچ سمجھ کر ترتیب دینا ہو گا ورنہ جو نظر ارہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے صدقہ فطر وفدیہ صوم کا نصاب جاری کردیا
صارفین کے لیے خوش خبری، بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان
معیشت درست سمت میں جارہی، پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے: محمد اورنگزیب
ہم رکنے والے نہیں، ملک گیر تحریک شروع کرینگے:سلمان اکرم راجہ
فلپائن میں مچھر مارنے پر انعام کا اعلان
حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللّٰہ
سعودیہ، مالدیپ، یو اے ای سمیت 5 ملکوں سے مزید 17 پاکستانی ڈی پورٹ
برطانیہ: افراط زر کی شرح 3 فیصد تک بڑھ گئی، شرح سود میں کمی کے امکانات کم
کرم میں فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کے سروں کی قیمت 10 کروڑ روپے تک مقرر
دبئی: ڈیلیوری بائیک رائیڈرز کیلئے ایئر کنڈیشنڈ ریسٹنگ ایریاز تیار