بچوں کی نیند کے مسائل کو کم سمجھنا والدین کے لیے ایک بڑی غلطی ہو سکتی ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچپن میں نیند کی کمی نوجوانوں میں خودکشی کے رجحان کو بڑھا سکتی ہے۔اس تحقیق کے مطابق 10 سال کی عمر میں شدید نیند میں خلل کے شکار بچوں میں 2 سال بعد خودکشی کے خیالات یا کوششیں کرنے کا امکان 2.7 گنا زیادہ تھا۔ مطالعہ میں تقریباً ایک تہائی بچوں کو نیند کے مسائل تھے۔بعد میں خودکشی کے خیالات یا کوششیں دیکھی گئیں۔ماہرین کے مطابق نیند کی کمی کا براہ راست دماغی صحت پر اثر پڑتا ہے۔ یہ تناؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت کو کم کرتا ہے، جذبات کو سنبھالنا مشکل بناتا ہے اور فیصلے کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔ نیند کی دائمی کمی دماغ میں نیورو ٹرانسمیٹر کے عدم توازن کا باعث بن سکتی ہے۔، جو دماغی صحت کو خراب کر سکتا ہے۔والدین کو اپنے بچوں کے سونے کے معمولات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ ان کے لیے آرام دہ اور پرسکون نیند کا ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔ سونے سے ایک گھنٹہ پہلے اسکرین کے وقت کو محدود کرنا، ہلکی کتابیں پڑھنا، موسیقی سننا، یا جرنلنگ کرنا مدد کر سکتا ہے۔صرف آرام سے آرام نہیں، بلکہ جذباتی اور صحت کے لیے بھی بے حد ضروری ہے۔ نیند کی کمی دماغ کی نشوونما، مزاج کے توازن، بے چینی اور جذباتی کنٹرول پر منفی اثر ڈالتی ہے۔تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ وہ والدین اپنے بچوں کی زندگی میں حاضر ہوتے ہیں
اپوزیشن جماعتوں کا حکومت مخالف اتحاد کو مزید وسعت دینے کا فیصلہ
جہاں الیکشن چوری ہو، وہاں معیشت نہیں چل سکتی، شاہد خاقان
وفاقی حکومت نے شکیل آفریدی کی حوالگی کے عوض عافیہ صدیقی کی رہائی کی تجویز مسترد کردی
لندن: جین تھراپی سے بچپن کے اندھے پن کا علاج
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا مغربی کنارے میں فوجی آپریشن تیز کرنے کا حکم
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا پنجاب ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
قرضوں کا بوجھ پاکستان کیلئے چیلنج، وجہ ٹیکس اکٹھا کرنے کی صلاحیت میں کمی ہے: آئی ایم ایف
خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن نے پی ایم ایس امتحانات کے لیے عمر کی حد بڑھا دی
بجلی 8 سے 10 روپے فی یونٹ سستی کرنے کیلئے حکومتی منصوبہ تیار
قصور، کھارا چوک کے قریب کیری ڈبہ حادثہ، 8 افراد جاں بحق، 2 زخمی