اسلام آباد: (انمول نیوز) : پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کے التواء سے متعلق درخواست کی سماعت کرنیوالا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کے لیے عدالت پہنچا تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ میرے ساتھی جج جسٹس امین الدین خان کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
جس پر جسٹس امین الدین خان نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی اور کہا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد اگر موجودہ بینچ کیس کی کارروائی چلانا چاہ رہا ہے تو میں کیس کو سننے سے معذرت کرتا ہوں۔ جسٹس امین الدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا۔
خیال رہے کہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات ملتوی کرنے کے کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل پرمشتمل بینچ تین روز سے پی ٹی آئی درخواست پر سماعت کر رہا تھا۔
بینچ ٹوٹنے کے حکمنامے میں کارروئی آگے بڑھانے کی وجوہات بھی شامل کی جائیں گی اور آج کے حکمنامے کے بعد نیا بینچ تشکیل دیا جا سکے گا۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کی طرف سے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا، چیف جسٹس اور ججز جو فیصلہ کریں گے اس کے مطابق ہم پیش ہوجائیں گے۔ یہ واضح ہے کہ ایک فیصلہ آچکا تھا جس پر مختلف جج صاحبان کی مختلف آرا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ بہت جلد نیا بینچ بن جائے گا اور وہ اس پر سماعت کرے گا، ہمیں امید صرف سپریم کورٹ سے ہی ہے۔ بہتر ہے کہ وہ آپس میں مشاورت کرکے خود یہ معاملہ حل کرلیں، اس کے بعد وہ فل بینچ بنا لیں یا جو بھی فیصلہ کرلیں وہ ان کی مرضی ہے۔
نتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس میں اب نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
کل جسٹس امین کے بغیر بینچ کے سامنے کیس مقرر ہو گا
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا۔
بل کے مطابق سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز پر مشتمل کمیٹی از خود نوٹس کا فیصلہ کرے گی جبکہ از خود نوٹس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق ہوگا۔