توہین عدالت کیس۔ عمران خان کا جواب غیر تسلی بخش قرار ضمنی جواب جمع کرانے کے لیے 7 دن کی مہلت 

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ ( چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار) نے سابق وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماعت کا عبوری حکم نامہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق دوران سماعت مدعا علیہ (عمران خان) کے جواب کا مطالعہ کیا گیا، جس میں عدالت کا شوکازنوٹس خارج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ دو صفحات پر مشتمل عبوری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا جواب غیر تسلی بخش ہے، اس لیے شوکاز نوٹس واپس نہیں لے رہے۔دو

مدعا علیہ کے وکیل نے شوکاز نوٹس کا ضمنی جواب داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے۔ اس لیے انہیں حکم دیا جاتا ہے کہ 7 دن کے اندر ضمنی جواب داخل کیا جائے۔

اکیس اگست کو عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرایا دھمکایا، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکی دی، چیئرمین پی ٹی آئی نے تقریر میں کہا کہ تمہارے اوپر مقدمہ کرنا ہے، مجسٹریٹ صاحبہ آپ تیار ہو جائیں، آپ کے خلاف ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ عمران خان کے ان الفاظ اور تقریر مقصد پولیس کے اعلیٰ حکام اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا، عمران خان کے اس انداز اور ڈیزائن میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام میں خوف و ہراس پھیلا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں