فرد جرم عائد نہیں کرتے، آپ نے اپنے بیان کی سنگینی کو سمجھا، ہم اس کو سراہتے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں معافی مانگ لی۔
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی پر عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر کوئی ریڈ لائن کراس کی ہے تو اس پر معافی مانگتا ہوں، اگر عدالت کچھ اور چاہے تو وہ بھی کرنے کو تیار ہوں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز اور عمران خان کے وکیل حامد خان اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو احاطہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 ججوں پر مشتمل لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں عدالت نے عمران خان کی جانب سے معافی کی استدعا کو منظورکرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی مؤخرکرنے کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دیکھیےعمران خان صاحب، ہمارے لیے توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنا نہیں تھا ۔ کیس زیر التوا تھا اس لیے ہم نے توہین عدالت کی کاروائی شروع کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کا بیان ریکارڈ کرتے ہیں ،فرد جرم عائد نہیں کرتے،ہم آپ کی اس بات کی ستائش کرتے ہیں،29ستبرکو حلف نامہ جمع کرائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں