معیشت نیچے چلی گئی، ایکسپورٹ کم ہوگئیں، دوسری طرف بیرونی سازش کے تحت چوروں کو ہم پر مسلط کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں نوے شاہراہ صحافیوں اور بزنس کمیونٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرشتوں کو اللہ نے کہا انسان کے سامنے جھکو اور جب شیطان نہیں جھکا تو اللہ نے کہا تمہیں پتہ ہی نہیں میں نے اس کو کیا صلاحیتیں دی ہیں۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ہمیں غلامی کی زنجیریں توڑنی ہوں گی۔میں نے ہمیشہ نئے چیلنجز قبول کیے.
انکا کہنا ہے کہ جب آپ نئے چیلنجز قبول کرتے ہیں تو زندگی آگے بڑھتی ہے، اکثر کھلاڑی تیس پینتیس سال کی عمر تک کھیلتے ہیں میں چالیس سال تک کھیلا، میں نے ہمیشہ نئے چیلنجز قبول کیے چیلنج رک جائے تو زندگی رک جاتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے لیے آسان تھا کہ کھیل پر تبصرے کرتے اور پیسے کماتا، جب قوم چیلنج قبول کرنا چھوڑ دے اور تھوڑے سے پیسوں کے لیے بھکاریوں کی طرح ہاتھ پھیلائے عزت کھو جاتی ہے۔
‘ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے ہمارا مقابلہ سنگا پور سے ہوگا’
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں غلامی کی زنجیریں توڑنی ہوں گی، یورپ نے سیکنڈ ورلڈ وار کے بعد مارشل پلان کیا تھا اور قرضے لیے مگر پیروں پر کھڑے ہو گئے۔
انکا کہنا ہے کہ ساٹھ کی دہائی میں لوگ پاکستان کی مثالیں دیتے تھے ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے ہمارا مقابلہ سنگا پور سے ہوگا، جب ایوب امریکا گیا تو اس کو کتنا پروٹوکول ملا۔ جرمنی جاپان میں ایک ایک بلڈنگ نہیں تھی وہ دس دس سال میں اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے۔
عمران خان نے کہا کہ شیر شاہ سوری کی تاریخ پڑھنے کی ضرورت ہے اس نے شادی کی بیوی پسند نہیں تھی اس کو باہر ایک جاگیر دے دی، سوری نے اس جاگیر کو رول آف لاء بنا دیا کہ تمام تاجر وہاں آکر رہنے لگ گئے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تمام پیغمبر جو دنیا میں آئے وہ انسانیت اور انصاف کا پیغام لائے، انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں فرق انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی معاشرہ وہ ہوتا ہے جہاں انسانیت ہو اسی لیے میں ریاست مدینہ کی مثال دیتا ہوں، ریاست مدینہ کالونی میں کمزوروں کے لیے ویلفیئر اسٹیٹ بنائی گئی، انصاف بنیادی چیز ہے معاشرے میں تبھی تقریر کی جا سکتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شیرشاہ سوری سے میرے تین سالہ دور کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا، مجھے اس سے آدھی طاقت بھی مل جاتی تو بہت کچھ کر سکتا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ یہاں اختیار میرا تھا اور حکم کوئی اور دے رہا ہوتا تھا، ہم ٹیکس چور پکڑتے تھے پتہ چلتا تھا وہ کسی اور سے مل آیا ہے، جو بزنس ہم نے پکڑنا تھا وہ کہیں اور جا رہا ہوتا تھا۔