24 نومبر میں اسلام آباد میں احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کی قیادت کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہوا اور اجلاس میں احتجاج کی حکمت عملی طے کی گئی۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے آخری اذان دی ہے۔ اس بار پنجاب بھی تیاری کرے۔ انہوں نے پنجاب کے ہر رکن قومی اسمبلی کو دس گاڑیاں لانے اور پنجاب اسمبلی کے اراکین کو پانچ گاڑیاں لانے کی ہدایت کی۔ بیرسٹر گوہر نے ملاقات میں کہا۔کہ کارکنان کارواں کی شکل میں اسلام آباد پہنچیں، تاکہ پولیس انہیں گرفتار نہ کر سکے، جب ملک میں آئین و قانون کا نفاذ نہیں تو پھر احتجاج کا ایک ہی راستہ ہے، جب تک واپسی نہیں ہو گی۔ تمام مطالبات مانے جاتے ہیں. ذرائع کے مطابق اجلاس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پردے کے پیچھے سے مختصر خطاب کیا، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے حکم پر بشریٰ بی بی نے قیادت کو ہدایات دیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے اہلیہ ہونے کی وجہ سے پارٹی سے عمران خان کی رہائی پر بات کی، انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے حکم کے مطابق اس بار بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔ ٹی آئی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تمام اراکین کو ہدایت کی کہ وہ 24 نومبر کے احتجاج کے لیے اپنے اپنے حلقوں سے 10 ہزار کارکنان کو لائیں۔انصاف یوتھ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ضلعی صدور اور جنرل سیکرٹریز کا اجلاس وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کر لیا گیا۔اجلاس کی صدارت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی کے چیئرمین برسٹر گوہر نے کی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بھی شریک ہوئے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا تھا کہ تمام احتجاج ہو چکا ہےخیبرپختونخوا کی قبضہ شدہ مشینری اسلام آباد سے واپس لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے سیاست میں قدم نہیں رکھا، بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بار مطالبات کی منظوری تک واپس نہیں جائیں گے اور خیبرپختونخوا کی قبضہ شدہ مشینری واپس لائیں گے۔…
0