امریکی سرپرستی میں جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق اسرائیل 60 دنوں میں جنوبی لبنان سے اپنی فوجیں نکال لے گا اور لبنانی حکومت حزب اللہ کے زیر کنٹرول علاقے کا کنٹرول سنبھال لے گی۔ اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حزب اللہ نے جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی ہے، معاہدہ دشمنی کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حزب اللہ نے جنگ بندی پر کوئی باضابطہ ردعمل جاری نہیں کیا تاہم حزب اللہ کے ایک سینئر عہدیدار حسن فضل اللہ نے لبنانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی ریاست کے اختیارات میں توسیع کی حمایت کرتے ہیں، مزاحمت تخفیف اسلحہ ایک اسرائیلی تجویز تھی جو ناکام ہوگئی۔ تاہم جنگ بندی کے معاہدے کی توثیق سے قبل اسرائیل نے حزب اللہ کے 30 ٹھکانوں پر بمباری کی اور طائر میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر سمیت مزید 42 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ادھر جنوبی لبنان میں جھڑپوں میں 2 اسرائیلی اہلکار ہلاک ہوگئے جب کہ حزب اللہ نے نہاریہ میں اسرائیلی فوجی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ کیا جس میں 3 افراد زخمی ہوگئے۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ ایک عرصے سے دشمن ہیں۔ تاہم گزشتہ سال اکتوبر سے غزہ جنگ کے بعد سے دونوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ یہ جھڑپیں اس سال ستمبر میں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب صیہونی افواج کی جانب سے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
0