غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں لیبر رکن پارلیمنٹ کم لیڈ بیٹر نے برطانیہ میں شدید بیمار اور مصیبت میں مبتلا افراد کو اپنی زندگی ختم کرنے کا اختیار دینے کے حوالے سے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بل کے پہلے مرحلے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ برطانیہ میں شدید بیمار افراد کے لیے موت کے انتخاب کے حوالے سے ایک بل پیش کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے 330 ارکان نے بل کے حق میں اور 275 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔جبکہ حکومت موت کے انتخاب کے بل پر غیر جانبدار رہی اور ارکان نے رضاکارانہ طور پر ووٹ دیا۔ مجوزہ بل کے تحت موت کا انتخاب کرنے والے شخص کی عمر 18 سال سے زیادہ ہونی چاہیے، جبر سے پاک اور ایسا کرنے پر آمادہ ہونا چاہیے۔ فیصلہ کریں۔ ڈاکٹرز کی رائے کے مطابق اس کی بقیہ زندگی 6 ماہ ہونی چاہیے، اسے 2 مختلف گواہوں کی موجودگی میں ڈیکلریشن پر دستخط کرنا ہوں گے، اسے ایک ہفتے کے وقفے سے موت کے انتخاب کے بارے میں 2 ڈاکٹروں کو مطمئن کرنا ہوگا۔اس کے بعد اسے ہائی کورٹ کے جج سے اجازت لینا ہوگی جس کے بعد وہ 14 دن کے بعد موت کا انتخاب کرسکتا ہے، ڈاکٹر اسے موت کے لیے مواد فراہم کرے گا لیکن وہ اسے خود استعمال کرے گا۔ انتخاب کرنے کے لیے کون سی دوا استعمال کی جائے گی؟ کسی بیمار کو موت کا انتخاب کرنے پر مجبور کرنے پر 14 سال کی سزا ہو گی۔
شہباز شریف نے اسپین میں تارکین وطن کی کشتی کے حادثے میں 40 پاکستانیوں کے…
تحریر ۔۔۔۔نصرت جاوید ملالہ یوسف زئی گزرے ہفتے کے آخری دو دن اسلام آباد میں…
برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رکن پارلیمنٹ نے معافی کا جرم قبول کر…
درجنوں تارکین وطن کشتی کے ذریعے اسپین جانے کی کوشش میں گہرے سمندر میں حادثے…
وفاقی ادارہ شماریات نے بڑی صنعتوں کی کارکردگی کی رپورٹ جاری کردی۔ پہلے 5 ماہ…
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ بغیر کسی قصور کے 5 ماہ…