تحریر ! عبداللہ طار ق سہیل
جی محترم ایسا بھی ہوتا ہے۔ کل جس وقت بی بی سی کی انگریزی ویب سائٹ نے یہ خبر شام کے سرکاری ذرائع کے حوالے سے لگائی کہ باغیوں کو روسی اور شامی فوج نے حما کے شہر سے 20 کلومیٹر دور دھکیل دیا ہے، عین اسی وقت حما سے محض تین میل کے فاصلے پر خونریز لڑائی جاری تھی جس کا اختتام یوں ہوا کہ جبل زین العابدین کے اس علاقے پر باغیوں کا قبضہ ہو گیا۔ کچھ ہی دیر بعد باغی لشکر کے کچھ دستے حما شہر میں داخل ہوئے اور المضارب پل پر شامی فوج کے ایک کا نوائے کو حملہ کر کے غرق دریا کر دیا۔ حما کے شمال، شمال مشرق اور شمال مغرب کے تین درجن دیہات اور قصبات پر تین دنوں کے دوران باغیوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ حما کو بچانے کیلئے روسی فضائیہ ’’نان سٹاپ‘‘ بمباری کر رہی ہے۔ اس بمباری کے نتیجے میں باغی پسپا ہو جائیں گے یا آنے والے چند دنوں میں شام کے چوتھے بڑے شہر حما پر قبضہ کر لیں گے۔ یقین سے کچھ بھی تو نہیں کہا جا سکتا۔ حلب کے چار اطراف اور حلب کے اندر بھی ہفتہ بھر سے روس شدید بمباری کر رہا ہے اور حسب عادت و حسب سابق پرائمری سکولوں، ہسپتالوں اور مساجد کو تاک تاک کر نشانہ بنا رہا ہے لیکن وہاں تو باغیوں کی پیش قدمی ذرا بھی نہیں رکی اور باغی حلب سے سو کلومیٹر جنوب تک کے علاقے پر قابض ہو گئے ہیں۔ جائے محاذ پر باغیوں نے روس کے ایک فوجی ہیڈ کوارٹر پر بھی قبضہ کر لیا اور ایک دیوہیکل راڈار سسٹم بھی ہتھیا لیا جس کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے۔ حما سے ایک شامی فوجی کانوائے فرار ہوتے ہوئے باغیوں کے ہتھے چڑھ گیا اور نامطلوب موت مارا گیا۔
روس حما کو بچانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔ اس لئے کہ حما گیا تو مغرب میں، شامی ساحل پر واقع چھوٹے ماسکو کیلئے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ چھوٹا ماسکو یعنی طرطوس۔ شام کے مختصر سے ساحل پر دو بندرگاہیں ہیں۔ ایک لطانیہ، دوسری طرطوس لیکن طرطوس اب شامی بندرگاہ نہیں رہا، یہ روسی فوج کی چھا?نی اور روسی بحریہ کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے۔ ہزاروں روسی فوجی، نیوی اہلکار، ٹیکنیشن اور دوسرا عملہ یہاں تعینات ہے۔ ان گنت بحری جہاز اور طیارہ شکن جہاز موجود ہیں۔ سپلائی مشرق سے ہوتی ہے۔ حما گیا تو یہ سپلائی روٹ کٹ جائے گا اور طرطوس کو ساری رسد فضائی راستے سے لے جانا پڑے گی۔ اور یہ بھی کہ اگر باغیوں نے حما پر قبضہ کر لیا تو وہ یہیں تک نہیں رکیں گے۔ تیسرے بڑے شہر حمص کی طرف بڑھیں گے جس کے نتیجے میں دمشق کا دفاع بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔
روس برّی فوج بھیجنے کے قابل نہیں رہا۔ یوکرائن نے روس کی فوج تباہ اور مفلوج کر دی ہے۔ ایران نے حلب کے محاذ پر پچھلی بار 65 ہزار فوج بھیجی تھی اور ملیشیائوں کو ملا کر یہ نفری ڈیڑھ لاکھ ہو جاتی تھی۔ اب اس کی فوج شام میں داخل نہیں ہو سکتی لیکن عراق سے تین ہزار ملیشیا والے اس کے شام کے محاذ پر ضرور بھیجے دئیے ہیں۔ ایرانی فضائیہ بمباری میں مصرفو ہے۔
جو بھی ہونا ہے، ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے پہلے ہونا ہے۔ ٹرمپ جنوری کے وسط میں صدر بن جائیں گے اور وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ شامی باغی حما سے آگے بڑھیں۔
ایک بار کسی نوبیاہتا جوڑے کو حادثاتی طور پر اپنی سہاگ رات تبیلے (طویلے) میں منانا پڑ گئی، بھینسیں ہائیں ہائیں کرتی رہ گئیں بلکہ رات بھر کرتی رہیں، جوڑا نکل کر نہ دیا۔ جی، جناب کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے۔ اور ہو جایا کرتا ہے۔ میرے پرانے شہر میں ایک بار شدید بارش ہوئی۔ ان دنوں شراب خانون پر پابندی نہیں تھی۔ نزدیکی گائوں سے ایک مولوی صاحب شہر کی سیر کر رہے تھے، بارش تیز ہوئی تو بھاگ کر شراب خانے میں گھس گئے۔ الماریوں کو دیکھ کر حیرت سے بولے، ارے، اتنے شربت، روح افزا کی بوتلیں پھر بھی نظر نہیں آ رہیں۔ مولوی صاحب الماریوں کو دیکھ کر ، الماریاں مولوی صاحب کو دیکھ کر حیران تھیں۔
بہت کچھ انوکھا ہوتا ہے جناب۔ کل کی بات ہے وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور ایک تعلیمی ادارے میں جا گھسے۔ تعلیمی ادارے کے دردبام اتنے حیران ہوئے کہ ’’شربتوں‘‘ والی الماریاں بھی مذکورہ مولوی صاحب کو دیکھ کر حیران ہوئی ہوں گی۔
اطلاع یہ ملی کہ گنڈا پور صاحب خود نہیں گئے تھے، انہیں انتظامیہ نے کانووکیشن میں خطاب کیلئے بلایا تھا اور اطلاع یہ بھی ملی ہے کہ انتظامیہ سے فرمائش کی گئی تھی کہ اس بار صاحب کو بلایا جائے۔
خیر، دوران خطاب گنڈاپور ماضی کی سنہری یادوں میں کھو گئے۔ بتایا کہ ہائی سکول میں داخلہ لیا تھا، ڈسپلن کے معاملات پر نکال دیا گیا، پھر پرائیویٹ میٹرک کیا۔ مراد سعید نے بھی پرائیویٹ امتحانات دئیے تھے اور اس پھرتی سے کہ ایک گھنٹے میں تین تین مضامین کے پرچے دے ڈالے۔ برسبیل تذکرہ پی ٹی آئی کے جس بھی لیڈر کو دیکھو، پرائیویٹ امتحان دے کر ہی ’’تعلیم یافتہ‘‘ ہوا ملے گا۔ یہاں تک کہ پی ایچ ڈی بھی پرائیویٹ یعنی گھر بیٹھے کر لیا کرتے ہیں۔
خیر، گنڈاپور نے مزید بتایا کہ بعدازاں انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس میں داخلہ لیا لیکن ’’ثقافتی سرگرمیوں‘‘ کی وجہ سے سال بھی پورا نہیں ہوا تھا کہ نکال دیا گیا۔ اس کے بعد کسی ڈیزائننگ کالج میں داخل ہوئے، وہاں سے بھی نکال دئیے گئے۔ یعنی ،
جہاں بھی گیا ہوں نکالا گیا ہوں۔
اسلام آباد چار بار گئے، چاروں بار نکال دئیے گئے۔ پہلی بار نکالے جانے کی وہ البتہ تردید کرتے ہیں۔ کہتے ہیں نکالا نہیں تھا، خود بھاگا تھا اور اسلامی شہد کی بوتل البتہ اس بھاگم بھاگی میں اسلام آباد کی پولیس کے پاس رہ گئی۔ ایک بار نکالے گئے تو رستے میں کیفے سندیسہ والوں نے چائے پلا کر بھگا دیا۔ ایک بار کے پی ہائوس کی چھت پر سے کود کر بھاگے۔ اب یہ مت سمجھئے کہ کانووکیشن والوں نے بھی خطاب کے بعد نکال دیا۔ وہاں سے یہ خود نکلے، پورے پروٹوکول کے ساھ ایک پکّی اطلاع خفیہ والوں کے توسط سے یہ ملی ہے کہ پی ٹی آئی کے اجلاس میں ان سے کہا گیا کہ اسلام آباد پر اگلی یلغار کب ہو گی تو فرمایا، میری توبہ جو اب وہاں جائوں۔ چار بار کی مار کافی ہے۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اپنی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کو کے پی کے وزیر اعلیٰ گنڈاپور سے بہتر ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے جس پر ان کی جتنی مذمت سوشل میڈیا پر برپا کی جائے، کم ہے۔ انہوں نے کہا ہے، میری وزیر اعلیٰ نے طلبہ اور نوجوانوں میں کمپیوٹر اور وظیفے اور تعلیمی سہولتیں بانٹ دی ہیں، گنڈا پور نے کیا کیا ہے۔ کوئی بے خبر عظمیٰ بخاری کو باخبر کرے کہ گنڈاپور نوجوانوں میں کیل لگے ڈنڈے، برازیل کی بنی ہوئی آنسو گیس کے شیل، فینسی غلیلیں اور امریکی بندوقیں تقسیم کر رہے ہیں۔ ہتھیار نوجوانوں کا زیور ہوتا ہے، زیور تعلیم کاغذی بنائو سنگھار سے زیادہ کچھ نہیں، میدان میں لا کر مقابلہ کر لو، جیتے گا وہی جس کے ہاتھ میں کیل لگا ڈنڈا ہو گا۔ کیل لگے ڈنڈوں کا ایک فائدہ یہ ہے کہ باجماعت بھاگنا ہو تو ڈنڈے سڑک پر پھینک دو اور بھاگ لو۔
یہ وضاحت یہاں ضروری ہے کہ امریکی بندوق کا مطلب یہ نہیں کہ یہ بندوقیں امریکہ نے دی ہیں۔ امریکی افغانستان سے جاتے ہوئے یہ بندوقیں وہیں چھوڑ گئے تھے جو ملّا ہیبت رام، معاف کیجئے گا، ملّا ہیبت اللہ کے ہاتھ لگیں
0