ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو کھانے میں نخرے کرتے ہیں (فزی ایٹنگ یعنی نئے کھانے یا سب چیزیں نہ کھانا) ان کے دماغ کی ساخت عام بچوں کے مقابلے میں مختلف ہوتی ہے۔یونیورسٹی آف ایبرڈین کی رہنمائی میں کی جانے والی یہ تحقیق اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں ایوائڈنٹ/رسٹرکٹیو فوڈ انٹیک ڈِس آرڈر (اے آر ایف آئی ڈی) میں مبتلا بچوں کے دماغوں کی نیورو تصاویر کا استعمال کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ بچے جو ‘فزی ایٹنگ‘ بیماری سے دوچار ہوتے ہیں ان کے دماغ کی ساخت مختلف ہوتی ہے۔اس کیفیت کو 2013 میں باقاعدہ طور پر بیماری کا درجہ دیا گیا۔ اس کیفیت میں مبتلا افراد مخصوص غذاؤں یا مخصوص اقسام کی غذاؤں سے اجتناب کرتے ہیں یا خود کو کھانے کی مقدار کے حوالے سے اس حد تک روکتے ہیں کہ ان کی جسم کی ضروریات بھی پوری نہیں ہو پاتیں، جس کے ان کی جسمانی اور نفسیاتی صحت پر اثرات پڑتے ہیں۔اس مطالعے میں نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے 1977 بچوں (جن کی عمر 10 برس تھی) کے برین کے اسکین کا معائنہ کیا گیا۔ ان میں 121 بچے (چھ فی صد) اے آر ایف آئی ڈی کی علامات رکھتے تھے۔تحقیق میں معلوم ہوا کہ علامات رکھنے والے بچوں کے دماغ کی بیرونی پرت علامات نہ رکھنے والوں کے مقابلے میں زیادہ موٹی تھی۔
اسپین؛ تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 44 پاکستانی سمیت 50 افراد ہلاک
بغیر کسی قصور کے 5 ماہ جیل میں رہ کر آئی ہوں: مریم نواز
جن کی آنکھوں سے آنسو بہے، ہم نہ بھولیں گے، نہ معاف کریں گے: حماس
آرمی چیف سے ملاقات کے دوران گورنر اور وزیراعلیٰ میں تلخ کلامی، گنڈاپور اٹھ کر باہر چلے گئے
آرمی چیف سے ملاقات میں اپنا سارا معاملہ ان کے سامنے رکھ دیا، بیرسٹر گوہر
3 کروڑ روپے تک کا قرضہ بلا سود ملے گا: وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز
جو کچھ ہوگامذاکراتی کمیٹی کےذریعے سب کے سامنے ہوگا، وزیراعلی کےپی
ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا: عمر ایوب
مذاکرات کا تیسرا دور: پی ٹی آئی نے حکومت کو تحریری مطالبات پیش کر دیے
پاکستان سے جرمنی کا ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے خوشخبری