سابق پاکستانی سفیر ملی لودھی نے کہا ہے کہ امریکی رخصتی کوئی نئی چیز نہیں، کسی چیز سے پاکستان پر کوئی اثر پڑتا ہے۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ امریکہ نے کبھی اس قسم کی پابندی نہیں لگائی، اُن کا ویڈیو پروگرام تو بہت ایڈوانس، یہ امریکہ کا امتیازی رویہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا پاکستان پر اثر زیرو ہوگا، پاکستان امریکہ کی ترجیحات میں شامل ہے۔سابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ حملہ کی پالیسی چین میں اہم ہو گی، جب امریکہ افغانستان سے نکلتا ہے تب پاک امریکہ تعلقات سے دور ہےانہوں نے کہا کہ اس پروگرام پر کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہو پاکستان نہ ہو۔دوسری جانب ایک خاتون نے کہا کہ مردانہ طاقت رکھنے والے پاکستان کو طویل عرصے تک بیلک میزائل بنانے کی صلاحیت کو ترقی دے رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ صلاحیتیں بالآخر پاکستان کو جنوبی ایشیا سے باہر کے احداف کے ساتھ امریکہ پر بات کرنا قابل بناتا ہے۔اس کے علاوہ ازیں امریکی ناراض کے نائب ترجمان نے کہا کہ امریکہ عالمی عدم تحفظ کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کا اہم شراکت دار تھا، بیلسٹک پروگرام پاکستان سے تحفظات واضح ہیں، لانگ ری بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے پاکستان بیلسٹک پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔
0