پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے سول نافرمانی کی کال واپس لینے کی حکومتی رضامندی سے انکار کرتے ہوئے پارٹی کو مذاکرات جاری رکھنے کا حکم دیا۔تفصیلات کے مطابق سابق خاتون اول بشریٰ بی بی بی بی خیبرپختونخوا حکومت کے سرکاری پروٹوکول میں اُن کی جیلوں میں پہنچتے ہیں، ان کی حالت میں 12 مجرمانہ گاڑی پر حملہ آور تھے جبکہ 2 بلٹ پروفاں بھی سرکاری پروٹوکول تبدیل کرنے میں شامل تھے۔بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد جیل سے روانہ ہونے والے سابق چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، صدر عدالت کے بعد عدالت بار قاضی انور، وکلا بخاری اور علی اعجاز بٹر اور فیصل چوہدری بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے۔ عمران خان سے ملاقاتسابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی کو حکومت سے بات چیت جاری کرتے ہوئے سول نافرمانی کو کال واپس لینے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔حکومت سے بات چیت: پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی، 9 مئی اور ڈی چوک کی تحقیقات کا مطالبہکال کے مطابق عمران خان نے کہا کہ جب حکومت سے بات چیت سے متعلق سنجیدگی نہیں دکھاتی تو واپس نہیں چلی جاتی۔ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حکومت سے رابطہ کرے گی، بات چیت کو جلد ختم کرنے کی طرف لے جائیں گے اور بامعنی بات چیت کرنا چاہیں گے۔ذوالفقار کے مطابق عمران خان نے حامد رضا کو بات چیت کمیٹی کا ترجمان مقرر کرنے کی بات کہی جبکہ چوہدری چوہدری حامد رضا کو ترجمان مقرر کرنے کے بارے میں اطلاعات کی تصدیق کر دیا۔عمران خان نے کہا کہ جج جج کے حالیہ ریمارکس میں شکر گزار افزا ہیں کہ موجودہ حالات کا کوئی واقعہ پیش آیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت کی ٹیم سے بات چیت کے دوران ٹی آئی کی بات چیت میں عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ کیا۔عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کمیٹی میں مزید نام شامل کر دیا۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ اکرم کا کہنا تھا کہ بات چیت کمیٹی کا عمران خان سے ملنا بہت ضروری ہے، ہماری جماعت کی حکومت کہ حکومتی پی ٹی آئی پر سختی کر سکتی ہے تاکہ کمیشن اپنے قائد کو مل سکے۔
0