وزیر اعظم محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی کہ عالمی مالیاتی پروگرام (آئی ایم ایف) جاری رہے گا لیکن حکومت کو نیا بجٹ فراہم کرے گا یا سال بھر ٹیکس کے لیے دوبارہ بات چیت کرے گی۔ جس کی وجہ سے شارٹ فال۔ٹیکس کی بنیاد کو واجب کرنا۔ اس کے 3 ماہانہ بورڈ ماہانہ بورڈ آف بڑھ گئے ہیں کیونکہ فی ریونیو نے 1. ٹریلین روپے ٹیکس میں 50 فیصد مشکل سے حاصل کیا ہے۔مہینے کے اختتام میں 5 دن باقی ہیں اور ایف بی آر کو آئی ایم کی شرط پوری کرنے کے لیے مزید ایک کھرب رقم درکار۔حکومت نے 15 فیصد اضافی ایڈوانس ڈپازٹ ٹیکس پر آپ کو کمرشل بینکوں کے ساتھ کرنے کا اشارہ بھی دیا۔اس نے تسلیم کیا کہ نان فائلرز کو بھی قانونی طور پر غور، کاروں اور شیئرز کی خریداری کو چھوڑ کرلین دین کرنے کی اجازتجب آئی ایم ایف کا مشن آئے گا تو ہم ان کے ساتھ نیک نیتی سے بات کریں گے تو ہم اس مقصد کو حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ایک شرط کے تحت ایف بی آر رواں مالی سال جولائی تا دسمبر 6.009 کے دوران ٹریلین رقم جمع کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں ٹیکس وصولی میں 29 فیصد اس سال کے مقابلے میں 40 فیصد نمو کا پرجوش۔انہوں نے کہا کہ کچھ ٹیکس پالیسی اور معاشی مفروضے سے کام نہیں لیا جا سکتا اس کے بدلے میں کوئی ایف بی آر اپنے پیچھے رہ گیا، ہم ایم ایف کو سرپرائز نہیں دیں گے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس میں اصلاحات حکومت کے ڈھانچہ میں اصلاحات کے ایجنڈے کا ایک اہم حصہ ہے۔ مہنگائی پر قابو پانا نقصان دہ کنٹرول کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، محصور میں حکومت کی اولین ترجیح اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح تین سال میں 13 فیصد تک لے جانے کا مقصد، مہنگائی۔ پر قابو پانا نقصان دہ کنٹرول کرنا ہے۔ڈیجٹلائزیشن کے ذریعے شفافیت کی جانچ پڑتال کی کوشش کی گئی ہے ان کا کہنا ہے کہ آپ کو ہراساں کرنے کے واقعات پر قابو پانا مقصد ہے، ڈیجٹلائزیشن سے ریونیو میں بھی شامل کیا گیا ہے، 4 سے 5 ماہ ڈیزائن پر کام ہوا، ستمبر میں پیش ہوا، ڈیجٹلائزیشن پر عملہ جاری ہے۔ڈیٹا تجزیے کے بجٹ ٹیکس گیپ اور لیکجز پر قابو پانا چاہتے ہیں، جہاں لیکیجز ان میں شوگر، سیمنٹ اور ٹیکسٹائل سیکٹر بھی شامل ہیں۔بھارت نے کہا کہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے نقصان دہ ہوں گے، مہنگائی 30، 40 فیصد کم سے کم 5 فیصد آگ پر۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے خصوصی علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ آپ صرف تنخواہ دار طبقہ اور سارا ملک نہ مانے، صاحبان بھی پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔
0