دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لیے اہم پیش رفت سامنے آئی۔ صدر آصف علی زرداری نے سوسائٹیز رجسٹریشن 2024 پر دستخط کر دیئے۔قومی اسمبلی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر کے دستخطوں کے ساتھ ہی بل بن گیا، قومی اسمبلی جلد از جلد اس سے قبل گزٹ نوٹیفیکشن جاری کرے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ قانون کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹی ایک آپ کے مطابق، یہ دور افہام اور تفہیم سے حل کیا گیا۔دو روز قبل پاکستان کی پارلیمنٹ نے مدارس رجسٹریشن کے لیے سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس کی پیش کش دیجمعے کو شہباز شریف کی زیرِصدارت پارلیمان کا اجلاس ہوا، جس میں جمعیت علم اسلام کے درمیان تنازعہ کا ایک گروپ تشکیل دینے میں ترمیم کے لیے آرڈینس کی جگہ دی گئی۔آفس آفس کے اعلامیہ کے مطابق کابینہ نے وزارت کی مرضی کے مطابق 1860 پر سوسائٹیز رجسٹریشن ایک ترمیم کے آرڈیننس کی جگہ بتائی۔مدارس رجسٹریشن ترمیمی بل کو جمعہ نے اکتوبر میں منظور کیا تھا صدر آصف علی زرداری نے درخواست پر اسے واپس بھیج دیا۔صدر آصف علی زرداری نے مدارس کی رجسٹریشن کے لیے پہلے سے موجود قوانین جیسے مدرسہ پاکستان ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹوری ایکٹ 2020 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی شرائط میں نئی قانون سازی ضروری ہے۔صدر مملكت نے مزید کہا تھا کہ ’’ 1860 میں مدرسوں کی تعلیم کو شامل کرنے کے لیے ایک بنیادی بنیادی کے ساتھ مل کر پیدا ہونے والے قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن فرقہ واریت کی وجہ سے بن اصول‘‘۔انہوں نے کہا کہ یہ خدشہ بھی ظاہر ہوا کہ ایک ہی معاشرے میں متعدد مدرسوں کی تعمیر سے امن و امان کی صورتحال متاثر ہو سکتی ہے اور عالمی سطح پر تنقید کرنا پڑ سکتا ہے۔بعدازاں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ مدارس رجسٹریشن ایکٹ کا مسئلہ 26 نمبر آئینی ترمیم میں حل کر لیا گیا۔ان کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ مل کر دستاویز کو شکل دی گئی ہے اور اب یہ مکمل طور پر فیصلہ پانا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ وزارت تعلیم یا سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے ذریعے مدارس کی رجسٹریشن ہو گی، جس سے مدارس کے تمام مطالبات تیار ہو جائیں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی اس کے حل کی تصدیق کی تھی اور اس کا ایک حصہ ظاہر کیا تھا کہ صدر جلد ہی آرڈیننس کی اجازت دے دیں گے، جس کے بعد باضابطہ گزٹ نوٹیفیکیشن جاری ہے۔
0