0

پاکستان کی معاشی مشکلات اور ان کا حل

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔محمد اکرم چوہدری
پاکستان کی معیشت آج کل کئی چنوتیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ ان چنوتیوں کو سمجھنا اور ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔
معاشی چنوتیاں:
1۔فسکل ڈیفیسٹ: پاکستان کا فسکل ڈیفیسٹ جی ڈی پی کا 8-10% ہے، جو معیشت پر بہت برا اثر ڈال رہا ہے۔
2۔ مہنگائی: پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10-15% ہے، جو عوام کی خریداری کی طاقت کو کم کر رہی ہے۔
3۔ قرضہ: پاکستان کا خارجہ قرضہ لگ بھگ 100 ارب ڈالر ہے، جو معیشت پر بہت برا اثر ڈال رہا ہے۔
4۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو: پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو صرف 11% ہے، جو دنیا میں سب سے کم ہے۔
5۔ توانائی کا بحران: پاکستان میں توانائی کے بحران کی وجہ سے آج بھی بجلی کی کمی ہے۔
6۔ پانی کی کمی: پاکستان میں پانی کی کمی کی وجہ سے کھیتی اور صنعت پر اثر پڑ رہا ہے۔
7۔ کرپشن: پاکستان میں کرپشن کی وجہ سے معیشت کی ترقی رک گئی ہے۔
8۔ سرمایہ کاری کی کمی: پاکستان میں سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے معیشت کی ترقی رک گئی ہے۔
حل:
1۔فسکل ڈسپلن: فسکل ڈسپلن کو لاگو کرنا، خرچ کو کم کرنا، اور ٹیکس کے ذریعے آمدنی بڑھانا۔
2۔ مانیٹری پالیسی: مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو ٹائٹ کرنا۔
3۔ قرضہ مینجمنٹ: قرضہ کو کم کرنے کے لیے قرضہ مینجمنٹ اسٹریٹجی کو لاگو کرنا۔
4۔ ٹیکس ریفارمز: ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو کو بڑھانے کے لیے ٹیکس ریفارمز کو لاگو کرنا۔
5۔ تجدید پذیر توانائی: بجلی کی کمی کو دور کرنے کے لیے پاکستان کی معاشیات کے چیلنجز اور ان کا حل
پاکستان کی معاشیات آج کل کئی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ ان چیلنجز کو سمجھنا اور ان کا حل نکالنا ضروری ہے۔
معاشیات کے چیلنجز:
1فسکل ڈیفیسٹ: پاکستان کافسکل ڈیفیسٹ جی ڈی پی کا 8-10% ہے، جو معاشیات پر بہت برا اثر ڈال رہا ہے۔
2۔ مہنگائی: پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10-15% ہے، جو عوام کی خریداری کی طاقت کو کم کر رہی ہے۔
3۔ قرضہ: پاکستان کا بیرونی قرضہ تقریباً 100 ارب ڈالر ہے، جو معاشیات پر بہت برا اثر ڈال رہا ہے۔
4۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو: پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو صرف 11% ہے، جو دنیا میں سب سے کم ہے۔
5۔ توانائی کا بحران: پاکستان میں توانائی کے بحران کی وجہ سے آج بھی بجلی کی کمی ہے۔
6۔ پانی کی کمی: پاکستان میں پانی کی کمی کی وجہ سے زراعت اور صنعت پر اثر پڑ رہا ہے۔
7۔ کرپشن: پاکستان میں کرپشن کی وجہ سے معاشیات کی ترقی رک گئی ہے۔
8۔ سرمایہ کاری کی کمی: پاکستان میں سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے معاشیات کی ترقی رک گئی ہے۔
حل:
1۔فسکل ڈسپلن: فسکل ڈسپلن کو لاگو کرنا، خرچ کو کم کرنا، اور ٹیکس کے ذریعے آمدن بڑھانا۔
2۔ مانیٹری پالیسی: مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو ٹائٹ کرنا۔
3۔ قرضہ منیجمنٹ: قرضہ کو کم کرنے کے لیے قرضہ منیجمنٹ اسٹریٹیجی کو لاگو کرنا۔
4۔ ٹیکس ریفارمز پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ ان ریفارمز پر عمل کا ہے
عوام کو ٹیکس کے نظام پر اعتماد کرنے کے لیے اقدامات کا کیا جانا بہت ضروری ہے
ملک میں غریب اور امیر کیساتھ یکساں سلوک نظر آنا چاہئیے
حکومت وقت کو عوام کو یہ اس بات پر یقین کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے کے عوام کا ادا کردہ ٹیکس عوام پر خرچ ہو گا نہ کہ اشرافیہ کی جیبوں میں انکے محلات اور جہازوں کے پٹرول پر خرچ ہو جائے گا اور عوام کے مسائل ویسے کھ ویسے ہی رہیں گے
جب تک عوام کو یہ یقین نہیں ہوگا کہ انکے ادا کردہ ٹیکس سے ریاست مضبوط ہو رہی ہے تب تک عوام ٹیکس نہیں ادا کریں گے
ملک میں سیلز ٹیکس کا نظام اور اسکی وصولی سوالیہ نشان ہے جس مقدار میں ٹیکس لاگو ہیں کیا حکومت کے خزانے میں جمع ہو رہا ہے اس کا جواب نہ مین ہونا چاہئیے
اس پر سوچنا ہوگا
اگر ریاست مضبوط نہیں ہوگی تو عوام کو آسانیان میسر نیں ہو سکیں گی
یہ کام تب تک ممکن نہیں ہے جب تک عوام اپنی حکومٹ اور ریاست کی مضبوطی پر یقین نہ کر لیں
حکومت اپنی تشہیر کے لیے بہت کچھ خرچ کرتی ہے
کیا ایسا ممکن ہے کہ اس منصوبے پر کام کریں اور عوام کو ریاست کے مسائل اور انکے حل کا واحد علاح عوام کا اعتماد ہے اس پر کام کرے
پاکستان ایک عظیم ریاست ہے جس کی سر زمیں سونا اگلتی ہے کاش ہم اس پر کام کر سکیں
ملک میں انڈسٹری کو فروغ زراعت کو ماڈرن کرنا اور بچتوں کو فروغ دینا اورایکسپورٹ کے لیے وسائل پیدا کرنا کامیابی کا آغاز ہو سکتا ہے
اگر حکومت عوام کا اعتماد اور سیاسی استحکام حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر لئتی ہے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں
ریاست کو مضبوط کیے بغیر عوام کی حالات تبدیل نہیں ہو سکتے اور اگر عوام کے حالات تبدیل نہ ہوں تو ریاست مضبوط نہیں ہو سکتی
اس لیے ان تمام امور پر غور اور عمل باہمی اعتماد کے رشتے ہی سے ممکن ہے
اس میں پاکستان کے ان افراد کو بھی کردار ادا کرنا چاہئیے جنہیں عوام نے اپنی محبتوں سے ہیروز کا درجہ دے رکھا ہے جس میں کرکٹرز‘ سپورٹس‘ شوبز اور سماج رہنماؤں کا کردار اہم ہو سکتا ہے
آہیں آگے بڑھیں نفرتوں کو ختم کرنے اور محبتوں کو تقسیم کریں اور ملک کے مسایل کو حل کرنے کے لیے ایک بار پھر 1974 کی طرح ایک ہوں حرم کی پاسبانی کے لیے
بشکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد اکرم چوہدری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں