پنجاب کے ضلع اٹک کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر غیاث گل نے کہا ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کرنے والوں میں 100 تربیت یافتہ شرپسند تھے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر غیاث گل نے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر حملہ کیا۔ کیمیکل بم، برازیلی ساختہ آنسو گیس کے گولے پھینکے، یہ گولے پاکستانی گولوں سے 4 گنا زیادہ طاقتور تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلٹ پروف جیکٹس پہنے اور وائرلیس سیٹوں سے لیس ان ‘مظاہرین’ نے پولیس کا رابطہ بند کر دیا تھا۔ڈی پی او اٹک کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے پاس کیمیکل اور بوتلوں سے بھری گاڑی تھی جو کہ ‘واکنگ بم فیکٹری’ تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 1150 گرفتار افراد میں سے 89 کے پاس پاکستان میں ڈیٹا موجود نہیں، شبہ ہے کہ ان کا تعلق کسی ایسے ملک سے ہے جس کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات نہیں ہیں۔ ڈی پی او نے بتایا کہ اٹک میں مظاہرین میں سے ایک مارا گیا۔ نہیں، جھڑپوں میں 147 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے 25 شدید زخمی ہیں۔
اسپین؛ تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 44 پاکستانی سمیت 50 افراد ہلاک
بغیر کسی قصور کے 5 ماہ جیل میں رہ کر آئی ہوں: مریم نواز
جن کی آنکھوں سے آنسو بہے، ہم نہ بھولیں گے، نہ معاف کریں گے: حماس
آرمی چیف سے ملاقات کے دوران گورنر اور وزیراعلیٰ میں تلخ کلامی، گنڈاپور اٹھ کر باہر چلے گئے
آرمی چیف سے ملاقات میں اپنا سارا معاملہ ان کے سامنے رکھ دیا، بیرسٹر گوہر
3 کروڑ روپے تک کا قرضہ بلا سود ملے گا: وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز
جو کچھ ہوگامذاکراتی کمیٹی کےذریعے سب کے سامنے ہوگا، وزیراعلی کےپی
ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا: عمر ایوب
مذاکرات کا تیسرا دور: پی ٹی آئی نے حکومت کو تحریری مطالبات پیش کر دیے
پاکستان سے جرمنی کا ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے خوشخبری