قانونی اعتراضات کا حوالہ دیتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے مدرسہ رجسٹریشن بل وزیر اعظم آفس کو واپس کر دیا ہے۔ بل، جس کا مقصد دینی مدارس (مدارس) کو ریگولیٹ اور رجسٹر کرنا تھا، کو قانون سازی کے جائزے کے عمل میں اہم رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صدر نے بل کی قانونی حیثیت پر تحفظات کا اظہار کیا، خاص طور پر اس کی وضاحت نہ ہونے پر.. مدارس کی رجسٹریشن کا دائرہ اختیار حکومت کی جانب سے اہم اتحادی مولانا فضل الرحمان کی یقین دہانی کے بعد بل پیش کیا گیا۔ نئے بل میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ ان موجودہ ضوابط کو منسوخ کر دے گا۔ ذرائع کے مطابق اس کے نفاذ کے لیے تمام صوبوں کو اپنی اپنی اسمبلیوں سے بل پاس کرنا ہوگا۔ نتیجے کے طور پر، اگر صدر زرداری بھی اس بل پر دستخط کر دیتے ہیں، تو اس کی صوبائی نوعیت اسے صوبائی منظوری کے بغیر بڑی حد تک غیر موثر کر دے گی۔ بل کی منظوری کو مذہبی دھڑوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ایک سیاسی سمجھوتے کے طور پر دیکھا گیا۔ تاہم صدر کے قانونی اعتراضات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بل کے قانون بننے سے پہلے مزید پارلیمانی طریقہ کار ضروری ہے۔ اس سے قبل بدھ کو بلاول بھٹو نے اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ سے ملاقات کی۔ وہ پیپلز پارٹی کے وفد کے ہمراہ تفصیلی بات چیت کے لیے رحمان کی رہائش گاہ پہنچے۔
اسپین؛ تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 44 پاکستانی سمیت 50 افراد ہلاک
بغیر کسی قصور کے 5 ماہ جیل میں رہ کر آئی ہوں: مریم نواز
جن کی آنکھوں سے آنسو بہے، ہم نہ بھولیں گے، نہ معاف کریں گے: حماس
آرمی چیف سے ملاقات کے دوران گورنر اور وزیراعلیٰ میں تلخ کلامی، گنڈاپور اٹھ کر باہر چلے گئے
آرمی چیف سے ملاقات میں اپنا سارا معاملہ ان کے سامنے رکھ دیا، بیرسٹر گوہر
3 کروڑ روپے تک کا قرضہ بلا سود ملے گا: وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز
جو کچھ ہوگامذاکراتی کمیٹی کےذریعے سب کے سامنے ہوگا، وزیراعلی کےپی
ہمارے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے تو احتجاج اوو سے آگے جائے گا: عمر ایوب
مذاکرات کا تیسرا دور: پی ٹی آئی نے حکومت کو تحریری مطالبات پیش کر دیے
پاکستان سے جرمنی کا ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے خوشخبری