0

کرکٹر راشد خان نے افغان طالبان کو آڑھے ہاتھوں لے لیا

افغانستان کرکٹ ٹیم کے سپن بولر راشد خان نے طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے طبی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے فیصلے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ نے میڈیکل اسکولوں کو بند کرنے کی ہدایت کی ہے، جس کے نتیجے میں خواتین کی طبی تعلیم تک رسائی، ان کے لیے آخری میدان کھلا ہے، جو ایک نئی پالیسی کی علامت ہے۔کیونکہ اس سے قبل خواتین کو طبی تعلیم کے حصول میں کچھ رعایتیں دی جاتی تھیں۔ اس حوالے سے معروف افغان کرکٹ کھلاڑی راشد خان نے طالبان کی جانب سے خواتین کے لیے نرسنگ اور مڈوائفری کے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے فیصلے پر دکھ اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ایکس پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے راشد خان نے کہا کہ اسلام میں تعلیم کو مرکزی مقام حاصل ہے، اسلام مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے علم کے حصول پر زور دیتا ہے، قرآن سیکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔راشد خان نے لکھا کہ وہ افغانستان کی بہنوں اور ماؤں کے لیے تعلیمی اور طبی اداروں کی حالیہ بندش پر اپنی مایوسی اور دکھ کا اظہار کرتے ہیں، اس فیصلے سے نہ صرف خواتین بلکہ ہمارے معاشرے کا مستقبل بھی متاثر ہوا ہے۔ راشد خان نے کہا کہ افغانستان کو ہر شعبے خصوصاً طبی شعبے میں پیشہ ور افراد کی اشد ضرورت ہے، خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کی شدید کمی تشویشناک ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر صحت کی سہولیات اور خواتین پر پڑتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں