برطانیہ میں کزن میرج پر پابندی کا بل آج پارلیمنٹ میں پیش ہو گا

برطانیہ میں فرسٹ کزنز (چچا، پھوپھی، خالہ اور ماموں زاد بہن بھائیوں) کے درمیان شادی پر پابندی لگانے کے لیے قانون سازی کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ اس حوالے سے ایک مجوزہ بل آج برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔بل کے محرک، رکن پارلیمنٹ رچرڈ بولڈن کا کہنا ہے کہ فرسٹ کزنز کے درمیان شادی سے پیدا ہونے والے بچوں میں پیدائشی بیماریوں کی شرح دگنی ہو جاتی ہے، جس کے باعث نہ صرف متاثرہ خاندان بلکہ برطانوی معاشرہ بھی شدید مسائل کا شکار ہو رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ قدم معاشرے کو ان خطرات سے بچانے کے لیے ناگزیر ہے۔۔طبی ماہرین مزید کہتے ہیں کہ کزن میرجز کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں میں مختلف مسائل جیسے فوری اموات، بے اولادی، قبل از وقت پیدائش، تھیلیسیمیا، مرگی، گونگا پن، بہرہ پن، اور دیگر ذہنی و جسمانی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔بل کی مخالفت:دوسری جانب، کچھ حلقے اس بل کو ثقافتی اور مذہبی آزادیوں پر قدغن کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ قانون سازی کمیونٹی کے مخصوص طبقے کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے اور اس سے سماجی تفریق میں اضافہ ہو سکتا ہے۔نتائج کی توقع:اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو برطانیہ ان چند ممالک میں شامل ہو جائے گا جہاں قریبی رشتہ داروں کے درمیان شادی پر قانونی طور پر پابندی عائد ہے۔ یہ اقدام صحت کے مسائل کو کم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن اس پر معاشرتی اور سیاسی سطح پر مباحثہ جاری رہنے کی توقع ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں