0

برطانیہ، امریکہ اور ای یو کا پاکستان کے اندرونی قانونی معاملات پر بیان ناقابل قبول

پاکستان نے تو امریکہ، برطانیہ کو سختی سے ڈاؤن لوڈ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ ریاستی رٹ قائم کرنے کے لیے ان ممالک کے قوانین کی مضبوطی سے عمل داری کو سراہا ۔اب برطانیہ، امریکہ ای یو کی شفاف اور آئینی قانونی کارروائی پر جوابی کارروائی اور مضحکہ خیز سوال اور غیر معقول 9 مئی 2023 سے 9 مئی اور مجرم انصاف کے منتظر تھے، ڈیڑھ سال کی انتظامیہ کے بعد ان مقدمات کو سزا دی جا رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں چھوڑا گیا یہ تمام ٹرائل پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہے۔یہ واضح ہے کہ دنیا کے ہر ملک کے قانونی اور قانونی عمل کے زمینی قوانین کے مطابق۔ پاکستان میں عوامی دوروں کے نظام کی عدالتوں میں مقدمات کا قانونی عمل آئین کے تحت مکمل طور پر جائزہ لیا جاتا ہے اور یہ قانونی سلسلہ جاری رہتا ہے پاکستان کی عدالتی عدالتوں میں مکمل تسلی بخش اور آئینی کور حاصل ہوتا ہے۔برطانیہ اور ای یو کو چاہیے کہ انسانی حقوق سے جڑی غزہ و فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکہ اپنی آواز بلند کر سکتا ہے۔ اسے اسرائیل کو روکنا چاہیے کہ وہ نسل کشی کے سنگین جرم نہ کرے جہاں فوج بھی اس قانون سے بالاتر ہو کر پاکستان کی نسل کشی کر رہی ہے۔پاکستان کے اندرونی معاملات میں آپس میں، گولڈسمتھ اور صہونی طاقتوں کے اشارے پر، متفقہ اور متفقہ طور پر ناقابل قبول ہے۔پاکستان برطانیہ، امریکہ، ای یو، یا کسی دوسرے ملک یا ملکی اداروں کی غیر معقول اور ضروری ہے کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں غیر کو ایکسر مسترد کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں