0

حکومت پر باہر یا بانی پی ٹی آئی کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں، رانا تنویر نے حیران کن بات کہہ دی

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما رؤف حسن نے پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے لیکن اس دوران جوڈویلپمنٹ ہوئی ہے۔ آپ نے کہا کہ اس وقت حکومت اور ہم لوگ وہاں سے بہت بات چیت کرتے ہیں، دو تین سیشن میں حکومتی رویہ واضح ہو گا کہ وہ کس حد تک بات کر رہے ہیں۔مسلم لیگ ن کے رہنماء رانا رزاق حسین نے حکومت سے باہر نکلنے سے یا بانی ٹی کی طرف سے کوئی راستہ نہیں لیا، 204 میں بھی دھرنا ہوا تھا، اس وقت ایک کو چاہیے تھا، 9 مئی کو بھی عزت سے جانا تھا۔ جانا چاہیں۔فوجی عدالتوں سے جوباہرسے بنیادوں پر تنقید کرنا اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ فوجی عدالتیں قانون اور آئین کے تحت کام کرتے ہیں، سیاسی بات چیت کے معاملے ہی حل نہیں ہوتے۔اس کے لیے آپ بات کرنا چاہیں لیکن یہ بھی بات کر رہے ہیں اور سول نافرمانی کی تحریک پر شروع ہے تو وہ اپنی جگہ پر کام کر رہے ہیں اور قانون کے راستے اختیار کرنے والے ہیں۔مہر آپ احسان محسود ٹیپو نے کہا کہ میں امن معاہدے کے حوالے سے وزیر اعظم اور کمانڈر حکومت کو درپیش ہے کہ وہ دونوں فریقین پر دوبے قبیلے ہیں ان کی طرف سے معاہدے پردستخط کرانا دونوں قبیلوں کی طرف سے۔ طرف سے دستخط کرنے میں مزاحمت آرہی ہے۔گزشتہ روز بھی مشیران نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں وقت دیا جائے کہ ہم آپ کو بتاتے ہیں اور دونوں فریقین کو اپنی شرائط کے مطابق منانا چاہتے ہیں، سب سے بڑی بڑی طاقت وہاں پر خطرہ بنکرزہ ​​سے۔مہر دفاعی امور بریڈیئر (ر) مسعود احمد نے کہا کہ افغانستان میں جب طالبان واپس آ جائیں گے تو توقع ہے کہ حالات ہمہوجائیں گے، پاکستان میں بھی خوشی منائی گئی تھی لیکن افغان طالبان نے بدقسمتی سے واپسی پر واپسی پر الخوارج کوم بہتر اور کوگیفت کو پاکستان سے جواب دیا۔ پراکسی کے طور پر پراستعمال شروع کرنا، اس کے پیچھے دہشت گردی کے واقعات میں 92 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، افغان طالبان ان طاقت کو کنٹرول نہیں کرنا چاہتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں