مستقبلرز کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ شائر برطانیہ میں 166ملین سال پُرانے قدموں کے نشان ڈائنوسارز کے لفظ تحقیق میں زیادہ معاون ثابت ہوں۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جنوبی برطانیہ کے آکسفور شائر کے قریب چونے کے پتھروں کی کھدائی کے دوران کھودنے والے الفاظ کو کچھ غیر معمولی گڑھے ملے، جن پر تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ 166 سال پہلے ڈائنو سارز کے استعمال میں ہے۔ والے راہول کے آثار ہیں جو بڑی اچھی حالت میں آج تک محفوظ رہیں۔آکسفورڈ اور برمنگھم یونی ورسٹیوں کے مواقع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جون میں 100 افراد کی ٹیموں کو کھدائی کے دوران یہ غیر معمولی طور پر مل گئے، جس کی بدولت وقت قدیموں میں اِس جگہ پر موجود جانداروں کے منصوبوں کی جانب سے مزید اضافہ ہوا۔ بہتر بنیادڈائیورز کے قدموں کے نشانات آکسفورڈ کی ڈیوارز فارم میں ملے ہیں، جن میں آکسفورڈ اور برمنگھم سے آئے ہیں تحقیق کرنے کے لیے ان سے اتفاق کیا جاتا ہے کہ نشان مائل جراسک ایرا سے تعلق ہے۔برمنگھم یونیورسیٹی میں مائیکرو پیلن ٹولوجسٹ پروفیسر کِرسٹی ایڈی گر کا کہنا ہے کہ قدموں کے یہ نشان ڈائنو سارز کی زندگی کے لیے ایک غیر معمولی پیشرفت، اِس کی مدد سے ان کی نقل و حرکت اور ایک دوسرے انٹرنیکشن سے جانے والے ماحول سے کافی نئی بات سامنے آئے گی۔بنیادی طور پر اِن قدموں کے 4 مختلف سیٹس تلاش کر رہے ہیں جِن کو ڈائنو سارز ہائی ویوام سے جا رہا ہے، یہاں والے قدموں کے نشانات دو مختلف تیار کرنے والے سارز ہیں، جس میں ایک گردن والا سبزی خور سیٹیوسارز جو ساروپوڈ ڈائنوسارز ہیں۔ (لمبی گردن والے ڈائینو سارز کی ایک قسم) ہوا کرتے تھے جو 18 میٹر (59 فٹ) تک لمبے ہو سکتے تھے، جبکہ دوسری قسم کے ڈائنو سارز میگالو سارز تھے جو 9 (29 فٹ) میٹر لمبے اور ذبردست خوں خوار شکاری ہوئے تھے۔
0