چین میں نئے وائرس کی خبروں سے دنیا بھر میں اظہار کی لہر دوڑ گئی۔ہیومن میٹاپینو وائرس (ایچ ایم وی) نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور رپورٹس کی وجہ سے توجہ حاصل کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چین کے اسپتالوں میں ایم پی وی کے انتظامات کی نگرانی کی گئی ہے۔ تیزی سے تیز۔رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ چین میں ایچ پی وی، انفلوئنزا اے، نمونہ اور کوڈ 19 متعدد وائرس کے مریض سے اسپتال میں بڑھنے اور سسٹم الرٹ موڈ پر موجود ہیں۔پیر کو بھارت میں بھی ایم پی وائرس کے تین کیسز کی تصدیق ہوئی جس کی دو کیس بنگلورو اور ایک احمد آباد میں گزر گئی، تینوں کیسز دو آٹھ ماہ کے شیر خوار بچوں کے سامنے آئے۔ہندوستانی میڈیا کے مطابق بچوں اور ان کے اہل خانہ کی کوئی تازہ ترین ہسٹری نہیں تھی اور ان میں کوئی علامت ظاہر ہوتی ہے۔طبی ماہر نظام کے مطابق یہ وائرس فلو اور سانحات کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے جو خاص طور پر چھوٹے بچوں پر ہوتا ہے اور آپ کے مدافعتی لوگوں کو متاثر ہوتا ہے۔سرکاری نشریاتی ادارے سی ٹی وی نے بتایا کہ یہ بیماری ڈسمبر کے آخر میں 14 سال اور اس سے کم عمر بچوں کے چین میں ظاہر ہوتی ہے۔اس کا واضح مطلب ہے کہ یہ وائرس بچوں اور بوڑھوں میں تیزی سے چاہتے ہیں۔ یہ وائرس کی نالی سے نکلتا ہے اور یہ براہ راست رابطہ ہے ہاتھ ملانے یا آلودہ کو چھونے سے بھی۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس سے ڈرنا ضروری نہیں ہے ضروری حالت میں خوراک سے احتیاط ضروری ہے تو ڈاکٹر سے حال ہی میں ہونا ضروری ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیومن میٹاپنوائرس کے لیے فی الحال کوئی مخصوص حالت ہی علاج موجود نہیں ہے اور کوئی ویکسین تیار نہیں ہے، بیماری کی علامات کے مطابق طبی علاج کیا جاتا ہے۔احتیاطی تدابیر:1- ہاتھ دھوئے بغیر اپنے پاس، ناک اور منہ کو نہ چھوئیں2- کم از کم 20 صبح تک صابن سے بار بار ہاتھ دھوئیں3- نزلہ اور کھانسی میں شکار افراد ماسک استعمال کریں۔4- کھانستے یا چھینکتے وقت اپنی منہ کو ڈھانک دیتے ہیں۔5- وائرس سے متاثر افراد گھر سے باہر نہ جائیں۔
0