19 جنوری کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہوگی یا نہیں؟ صدر جو بائیڈن نے اپنا فیصلہ کرلیا

19 جنوری کو امریکہ کو ٹک ٹاک پر تجارت فروخت کرنے والی کمپنی نے اس سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے امریکی حکومت کو اب تک نہیں پہنچایا۔اب صدر جو بائیڈن نے اس بات کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹاک ٹاک پر پابندی عائد کرنے والے کو قانون کا نشانہ بنانا چاہیے یا نہیں۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایشن ایٹڈ پریس نے اس حوالے سے بتایا کہ صدر جو بائیڈن کی طرف سے ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کا استقبال نہیں کیا جائے گا۔وزیر اعظم نے بتایا کہ مستقبل کا 20 جنوری کو صدارتی امیدوار ہونے والے سنٹرنے والے کو ٹاک پر چھوڑ دیا جائے گا۔ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو موخر کرنے کی درخواستامریکی صدر جمہوریہ سے منظور ہوئے قانون کے صدر جو بائیڈ نے اپریل 2024 میں دستخط کئے۔اس قانون کے تحت ٹک ٹاک کی سرپرستی کمپنی بائیٹ ڈانس کو کہا گیا کہ وہ 19 جنوری تک امریکہ میں اپنی سوشل میڈیا ایپ کو فروخت کر دے یا اجازت کا رابطہ کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔ٹک ٹاک کو ‘بچانے’ کی رپورٹ کے مطابق ظاہر ہوتا ہے اور اس کے قانون پر عمل کرنے والے 90 دن تک ملت کے لیے ہی آرڈر جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔16 جنوری کو قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ‘ہم ٹک ٹاک کو تاریکی سے جانے کے لیے اقدامات کریں گے۔’انہوں نے کہا کہ اس قانون میں کمپنی کو مہلت دینے کی سہولت موجود ہے۔ٹاک ٹاک کے ووٹ 4 شو زی چیو نے دسمبر 202 کو فلوریڈا میں آپ کے علاقے میں اس لیے ان کے علاقے کا موقع کیا تھا کہ ایپ پر پابندی کے حق کے لیے کی حمایت حاصل کی۔وہ اب پارٹی کی منصوبہ بندی کی منصوبہ بندی کی حلفداری تقریب میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں